روس نے کہا ہے کہ اناج راہداری سمجھوتے کی میعاد میں توسیع کا کوئی جواز نہیں ہے،روسی وزارت خارجہ نے 22جولائی 2022کو ترکیہ، یوکرین، روس اور اقوام متحدہ کے درمیان طے پانے والے اناج سمجھوتے کے بارے میں تحریری بیان جاری کیا ہے،بیان میں معاہدے کی 17جولائی کو پوری ہوتی میعاد کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی اور کہا گیا ہے کہ روس، ترکیہ اور یوکرین کی رضا کے پابند اس سمجھوتے کے بارے میں مغربی ممالک، یوکرین اور اقوام متحدہ کی طرف سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے،بیان میں کہا گیا ہے کہ سمجھوتے کا مقصد ضرورت مند افریقی، ایشیائی اور لاطینی امریکی ممالک کی مدد کرنا تھا لیکن سمجھوتہ ایسی ممالک کے لئے تجارتی برآمدات کے سمجھوتے میں تبدیل ہو گیا ہے جن کے پیٹ پہلے سے بھرے ہوئے ہیں۔ یکم اگست 2022سے لے کر اب تک اوڈیسا، چورنومورسک اور یوجنی بندرگاہوں سے برآمد کئے گئے 32.6ملین ٹن اناج کا 26.2ملین ٹن یعنی 81فیصد پر مشتمل ایک بڑا حصہ بلند اور درمیانی آمدن والے ممالک کو بھیجا گیا ہے۔ ایتھوپیا، یمن، سوڈان، افغانستان اور صومالیہ جیسے غریب ممالک بندرگاہوں سے نکالے گئے اناج کا 8لاکھ 62ہزار 86ٹن یعنی محض 2.6فیصد حصہ حاصل کر سکے ہیں،بیان میں کہا گیا ہے کہ دو حصوں پر مشتمل سمجھوتے کے روسی خوراک اور کھاد کی ترسیل سے متعلقہ حصے کی صورتحال مستقل خراب ہے۔ مغربی ممالک کی طرف سے روس پر لگائی گئی پابندیاں روسی خوراک کی برآمدات کے راستے میں رکاوٹ بن رہی ہیں،بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ستمبر 2022سے اب تک ضرورت مند ممالک کو 2 لاکھ 62ہزار ٹن روسی کھاد عطیہ کرنے کا پروگرام بنایا گیا تھا لیکن اس کی صرف دو کھیپوں کی ترسیل ہو سکی ہے۔ 20ہزار ٹن کھاد ملاوی اور 34ہزار ٹن کینیا بھیجی گئی ہے۔ اقوام متحدہ اس معاملے میں چپ سادھے ہوئے ہے اور مغرب کی ضد ہے کہ خوراک اور کھاد کے معاملے میں بھی روس پر پابندیاں نرم نہیں کی جائیں گی۔ ان شرائط میں 17جولائی کو ختم ہونے والے اناج راہداری سمجھوتے کی میعاد میں اضافے کا کوئی جواز نہیں ہے"۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی