چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کی امتیازی سبسڈی، عالمی تجارتی تنظیم کے اپیلیٹ بینچ کے لئے ججوں کے انتخاب میں مسلسل رکاوٹ اور درآمدی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس نے تجارتی جنگوں کے ایک نئے دور سے متعلق عالمی خدشات پیدا کردیئے ہیں۔ ترجمان لین جیان نے یہ بات یومیہ پریس کانفرنس میں پیداواری صنعت میں چینی سرمایہ کاری پر امریکی میڈیا کی تنقید سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ چین کی پیداواری صنعت سبسڈی یا تحفظ پسند اقدامات پر نہیں بلکہ تحقیق و ترقی پر ہونے والی مسلسل سرمایہ کاری اور تقابلی فوائد پر انحصار کرتے ہوئے عالمی ساکھ سے استفادہ کررہی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ ہم نے اپنی پیداواری صنعتی چینز کو عالمی پیداوار اور سپلائی چینز کے استحکام کے ساتھ یقینی بنایا اور دنیا بھر میں تکنیکی ترقی اور صنعتی اپ گریڈنگ کو بھی فروغ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے مسلسل 15 برس تک اشیا کی برآمدات میں دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ اور اسی طرح مسلسل 15 برس تک درآمدات میں دوسری سب سے بڑی مارکیٹ کے طور پر حصہ برقرار رکھا ہے جو مستحکم عالمی اقتصادی ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ترجمان لین نے مزید کہا کہ جب بھی امریکہ خود کو کسی مشکل میں دیکھتا ہے تو اس کے کچھ افراد اور میڈیا دوسرے ممالک کو قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ ان الزام تراشی کی جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی