i بین اقوامی

امریکی لا فرم نے میرے خلاف بھارتی ہیکرز استعمال کیے، وال اسٹریٹ جرنل کے سابق رپورٹر عدالت پہنچ گئےتازترین

October 18, 2022

امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے ایک سابق رپورٹر نے امریکی لا فرم پر الزام لگایا ہے کہ اس نے ان کی ساکھ خراب کرنے اور ان کو نوکری سے نکلوانے کے لیے کرائے کے ہیکرز استعمال کیے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق قانونی چارہ جوئی کے لیے دائر مقدمے میں اخبار کے سابق چیف فارن کارسپونڈنٹ جے سولومن نے کہا کہ فلاڈیلفیا میں قائم ڈیچرٹ ایل ایل پی نے ان کی اپنیسورس ( ذریعہ) ایوی ایشن ایگزیکیٹو ، ایرانی امریکی فرہاد عظیمہ کے ساتھ ای میلز کے تبادلے کو چوری کرنے کے لیے بھارت سے ہیکرز کے ساتھ مل کر کام کیا۔سولومن نے کہا کہ ایسے پیغامات جن میں فرہادعظیمہ ان کے ساتھ مل کر کاروبار کرنے کی بات کر رہے ہیں، ان کو ثبوتوں کے طور پر استعمال کیا گیا، اور انہیں پھیلا کر انہیں نوکری سے نکلوانے کے لیے استعمال کیا گیا۔واشنگٹن میں وفاقی عدالت میں دائر مقدمے میں دعوی کیا گیا ہے کہ ڈیچرٹ لا فرم نے غلط طریقے سے ان ثبوتوں کو پہلے سولومن کے آجر ادارے اخبار وال سٹریٹ جرنل کے واشنگٹن بیورو کو افشا کیا اور اس کے بعد انہیں دیگر میڈیا اداروں کو بھجوایا جو ان کے بقول انہیں بدنام کرنے اور ان کی ساکھ خراب کرنے کی ایک کوشش تھی۔

دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ مہم موثر ثابت ہوئی اور اس نے صحافیوں اور اشاعتی اداروں کو ان کے خلاف کر دیا۔لا فرم ڈیچرٹ نے ایک ای میل میں بتایا ہے کہ اس نے اس دعوی کو عدالت میں چیلنج کیا ہے اور وہ عدالت میں یہ مقدمہ لڑے گی۔ عظیمہ جنہوں نے اپنے طور پر جمعرات کو نیویارک میں ڈیچرٹ کے خلاف دعوی دائر کیا تھا، انہوں نے فوری طور پر اس پر اپنا ردعمل نہیں دیا ہے۔سولومن کی طرف سے مقدمہ ایسے مقدمات کی تازہ ترین کڑی ہے جن کے بارے میں رائٹرز اطلاعات دے چکا ہے اور جن میں بھارت سے مصروف عمل کرائے کے ہیکرز کی خدمات لی جاتی ہیں۔جون میں خبر رساں ادارے رائٹرز نے نئی دہلی سمیت بھارت میں موجودکرائے کے متعدد ہیکروں کی سرگرمیوں کے بارے میں اطلاعات دی تھیں۔ ان ہیکروں میں بیلٹراکس اور سائبرروٹ جیسی کمپنیاں شامل ہیں جو ایک عشرے سے جاسوسی کی سلسلہ وار مہمات چلاتی اور ہزاروں افراد کو ہدف بناتی آ رہی ہیں جن میں ایک ہزار وکلا اور 108 لا فرمز شامل ہیں ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی