امریکی حکومت کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق افغان حکومت امریکی افواج کے کابل سے انخلا سے حیران رہ گئی تھی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پینٹاگان نے افغانستان کی سابقہ حکومت کو سکیورٹی تعاون کے ساتھ ملک سے انخلا کا یقین دلایا تھا مگر امریکی فوج افغان حکومت کی مدد نہیں کرسکی،حکومتی رپورٹ میں ایک امریکی تحقیقات کی طرف بھی اشارہ دیا گیا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر افغان کنٹریکٹرز کو چھوڑنے کے الزامات عاید کیے گئے تھے، جبکہ افغان حکام نے بائیڈن پر ٹرمپ معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام لگایا،امریکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کے جائزوں نے افغان کنٹریکٹرز کو نکالنے کو اہمیت نہیں دی اور افغان فوج کے خاتمے کی تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار کردیا،طیارے اور میزائل طالبان کے ہاتھ لگ گئے، امریکی طیارے، میزائل اور مواصلاتی آلات طالبان کے ہاتھ میں جا چکے تھے،حکومتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے تباہ شدہ افغان فوج کو 18ارب ڈالر سے تیارکیا جو بعد میں طالبان کے کنٹرول میں آئی، اسی طرح انخلا کے بعد 7بلین ڈالر کا فوجی سازوسامان افغانستان میں رہ گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان واقعے سے سبق سیکھ کر یوکرین کو فراہم کردہ اسلحہ پر نظر رکھی جائے، افغانستان سے متعلق حکومتی رپورٹ پر کانگریس جلد ہی بحث کرے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی