امریکا نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی سے متعلق پابندیوں کے ایک نئے دورمیں ایران کے ایک اعلی فوجی کمانڈر سمیت بعض سینئر سرکاری عہدے داروں اور اداروں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں ، عرب میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے یہ اقدامات خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مغربی اتحادیوں کے تعاون سے کیے ہیں،امریکا نے ایرانی فوج کے اعلی کمانڈر میجر جنرل عبدالرحیم موسوی پرپابندیاں عائد کی ہیں،وہ پاسداران انقلاب کے ایک اعلی کمانڈر ہیں اور صوبہ مغربی آذربائیجان میں شہدا صوبائی کور کے سربراہ ہیں،ان کے ساتھ ایرانی حکومت کے ایک عہدہ دار کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے،اس عہدہ دار نے مبینہ طورپرعوام تک انٹرنیٹ کی رسائی کو روکنے کی حکومت کی کوششوں میں براہ راست کردارادا کیا تھا،موسوی 2019 میں عوامی احتجاجی ریلیوں اور 2022میں پولیس کی حراست میں 22سالہ مہسا امینی کی موت کے ردعمل میں ہونے والے مظاہروں کو دبانے والے فوجی یونٹوں کے انچارج تھے۔
محکمہ خزانہ کا کہنا تھا کہ موسوی کی کمان میں فوجیوں نے مشین گنوں کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کے ہجوم پر اندھا دھند فائرنگ کی،مہساامینی کی موت کے بعد ایران میں گذشتہ چھے ماہ سے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ان میں ایرانی حکومت کے خاتمے کے مطالبات کیے جارہے ہیں اورخواتین ملک بھر میں ان مظاہروں میں حصہ لے رہی ہیں۔ حکومت نے اس کے جواب میں مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈائون کیا، جس میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ہزاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہیں،امریکا کی ان نئی پابندیوں میں ایران کے جیل نظام کے دواعلی عہدے داروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ وہ خواتین اور لڑکیوں کیانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا تھا کہ علی چہارمحلی کی نگرانی میں جیلوں میں بھیجے گئے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور جبری اعتراف جرم کے لیے ان پردبا ئوڈالا گیا،
انھوں نے تہران کی ایوین جیل کے وارڈن کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں، جن کی نگرانی میں پاسداران انقلاب کے ارکان سمیت جیل حکام نے حکومت کے سیاسی مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔اس میں کرنٹ لگانے، جلانے اور شدید مار پیٹ کے واقعات شامل ہیں،جیل کے ایک اور اہلکار داروش بخشی ارومیہ سنٹرل جیل کے انچارج تھے،میڈیا نے دسمبر میں رپورٹ کیا تھا کہ جیلوں میں بڑے پیمانے پر بدسلوکی اور جاری مظاہروں کے دوران میں گرفتار کیے گئے ایرانیوں پرجنسی حملے کیے گئے،ایران کی جیل سروس نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے مستردکردیا ہے،امریکا کی ان پابندیوں میں تین ایرانی کمپنیوں اور ان کی قیادت کو ایرانی سکیورٹی سروسز، قانون نافذ کرنے والی فورسز(ایل ای ایف)کوسازوسامان اور خدمات مہیاکرنے ہدف بنایا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی