امریکی حکومت نے غیر ملکیوں کی امیگریشن درخواستوں کے حوالے سے سخت پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب سوشل میڈیا پر یہودی مخالف سرگرمیوں یا مواد کی موجودگی کو امیگریشن کے فوائد دینے یا مسترد کرنے میں ایک اہم عنصر کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز(یو ایس سی آئی ایس ) نے اعلان کیا ہے کہ وہ غیر ملکیوں کے سوشل میڈیا اکانٹس کا تفصیلی جائزہ لے گی تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا کسی فرد نے یہودی مخالف دہشت گردی، متشدد نظریات، یا دہشت گرد تنظیموں جیسے حماس، فلسطینی اسلامی جہاد، حزب اللہ یا انصار اللہ (حوثی ) کی حمایت یا تشہیر کی ہے یا نہیں۔یہ پالیسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے تحت نافذ کی گئی ہے ۔محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے واضح کیا ہے کہ یہ اقدامات امریکا کو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں سے محفوظ رکھنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ڈی ایچ ایس کی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے پبلک افیئرز ٹریشیا میک لاگلن نے کہا ہے کہ امریکا میں ان لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں جو یہودیوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی وکالت کرتے ہیں، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے سے آئیں، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ آزادی اظہار کا سہارا لے کر دہشت گردی یا نفرت انگیزی کو فروغ دے سکتے ہیں، انہیں دوبارہ سوچنے کی ضرورت ہے۔یہ نئی ہدایت خاص طور پر ان افراد پر اثرانداز ہو گی جو قانونی مستقل رہائش (گرین کارڈ)، طلبہ ویزا، یا دیگر امیگریشن فوائد کے لیے درخواست دے رہے ہیں، خاص طور پر وہ طلبا جو ایسے تعلیمی اداروں سے وابستہ ہیں جن پر یہودی مخالف سرگرمیوں کے فروغ کا شبہ ہے۔ یو ایس سی آئی ایسکے مطابق، یہ پالیسی فوری طور پر نافذ العمل ہو چکی ہے، امیگریشن درخواستوں کا جائزہ لیتے وقت سوشل میڈیا پر موجود مواد ایک اہم منفی عنصر کے طور پر دیکھا جائے گا۔مزید معلومات اور (یو ایس سی آئی ایس کی پالیسیوں کے بارے میں تفصیلات کے لیے uscis.gov وزٹ کریں یا یو ایس سی آئی ایس کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فالو کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی