امریکا نے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کے فلسطین دشمنی پر مبنی بیان کی مذمت کرتے ہوئے بیان کو تشویشناک اور خطر ناک قرار دے دیا،غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے اپنی حالیہ پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور کئے گئے قانون سے انتہائی پریشان ہے جس نے یہودی آباد کاروں کے لیے مغربی کنارے کی چار بستیوں میں واپسی کی راہ ہموار کی ہے،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا اسرائیل پر زور دیتا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم شیرون اور موجودہ اسرائیلی حکومت کی امریکا سے وابستگی دونوں کے مطابق قانون سازی کے تحت آنے والے علاقے میں آباد کاروں کی واپسی کی اجازت دینے سے باز رہے،ویدانت پٹیل نے اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے حوالے سے خبر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ چیز ہے جس کے بارے میں ہم خاص طور پر واضح رہے ہیں کہ اسرائیلی بستیوں اور چوکیوں کی افزائش ہمارے خیالات سے مطابقت نہیں رکھتی،اسرائیل نے 1967میں مشرقی یروشلم اور غزہ سمیت مغربی کنارے پر قبضہ کر لیا تھا اور تب سے وہ مقبوضہ زمینوں پر لاکھوں اسرائیلیوں کی رہائش کے لیے بستیاں تعمیر کر رہا ہے، جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کے حصے کے طور پر چاہتے ہیں،بین الاقوامی قانون واضح طور پر قابض طاقتوں کو اپنی شہری آبادی کو مقبوضہ علاقوں میں منتقل کرنے سے منع کرتا ہے
جبکہ اقوام متحدہ نے اسرائیلی بستیوں کو جنگی جرم قرار دیا ہے،پٹیل نے کہا کہ سموٹریچ کے تازہ ترین تبصرے جو ایک غلط اور اشتعال انگیز نقشے سے مزین پوڈیم پر دیے گئے تھے ناگوار ہیں اور واضح طور پر خطرناک ہیں، فلسطینیوں کی ایک بھرپور تاریخ اور ثقافت ہے اور امریکا فلسطینی عوام کے ساتھ شراکت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔واضح رہے کہ،اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ فلسطین نام کی کوئی قوم نہیں یہ نام تو محض چند برسوں سے زیر گردش ہے، فلسطین کی کوئی تاریخ یا ثقافت نہیں،اس سے قبل بیزلیل سموٹریچ نے فلسطین کے ایک قصبے کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی بھی دی تھی، وہ اسلام، مسلمانوں اور فلسطین کے خلاف متنازع بیانات کے لیے شہرت رکھتے ہیں،فلسطینی وزیراعظم نے اپنے رد عمل میں کہا کہ اسرائیل کے وزیر کا بیان انتہا پسندانہ اور نسل پرستی پر مبنی ہے، وزیر اپنے صیہونی نظریے پر کاربند رہتے ہوئے رمضان سے قبل ماحول کو کشیدہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ رمضان میں مسجد اقصی میں مسلمانوں کی عبادت کے دوران یہودیوں کے داخلے پر پابندی کے معاہدے سے انحراف کا جواز آسکے،
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی