قرضوں کے بوجھ تلے دبے امریکا کے دیوالیہ کرجانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں جس پر ایوان نمائندگان کے اسپیکر، صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے لیے راضی ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی تعداد کم و بیش برابر ہونے کے باعث کئی بار ووٹنگ کے نتیجے میں بمشکل تمام اسپیکر منتخب ہونے والے کیون میکارتھی نے بالآخر صدر جوبائیڈن سے ملاقات کا فیصلہ کرلیا۔ خیال رہے کہ حکومتی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مزید قرض لینے کی منظوری ایوان نمائندگان سے لینا ہوتی ہے جہاں اکثریت اپوزیشن جماعت کی ہے جس کے اسپیکر ٹرمپ کی جماعت کے رکن کیون میکارتھی ہیں اور اپنے انتخاب کے بعد سے صدر جوبائیڈن سے ملنے سے گریز کر رہے تھے۔ اس غیر متوقع ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نومنتخب اسپیکر نے ٹی وی ٹاک شو میں بتایا کہ وہ بدھ کو صدر جوبائیڈن سے ملاقات کریں گے جس میں ملک کے دیوالیہ ہو جانے کے خدشات اور حکومتی اخراجات میں کمی پر مذاکرات کریں گے۔ اسپیکر کیون میکارتھی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اپنے قومی قرضوں میں ڈیفالٹ نہیں کرے گا تاہم حکومتی اخراجات جو جون میں 31.4 ٹریلین ڈالر کے اخراجات کی حد تک پہنچ گئے ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ کو اس میں اضافہ نہ کرنے کی یقین دہانی کرانا ہوگی۔ ٹرمپ کی جماعت سے تعلق رکھنے والے اسپیکر نے خبردار کیا کہ حکومت اپنے اخراجات کی مد میں سالانہ جمع کیے گئے ٹیکس سے زیادہ خرچ نہیں کر سکتی۔ اسی طرح قرضوں کی حد کو بھی مقرر کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب صدر جوبائیڈن اور ان کی جماعت ڈیموکریٹس کے ارکان مستقبل کے اخراجات سے منسلک قرض کی حد کو بڑھانے کی منظوری چاہتے ہیں لیکن ایوان نمائندگان میں حکومتی ارکان کے مقابلے میں اپوزیشن جماعت ری پبلکنز کے 10 ارکان زیادہ ہیں۔ عددی اکثریت کی بنیاد پر اپوزیشن جماعت نے سالانہ خسارے کو روکنے کے لیے نئے اخراجات پر حد لگانے کا مطالبہ کیا ہے جو کہ سالانہ 1 ٹریلین ڈالرز سے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی