عالمی ادارے ایپسوس اور برطانوی میڈیا کے ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے شہریوں کو خدشہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ اور 5نومبر کو شیڈول صدارتی انتخاب کے حوالے سے مزید سیاسی کشیدگی کے باعث ملک کے حالات کنٹرول سے باہر ہوجائیں گے اور امریکا افراتفری کا شکار ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق دو روزہ سروے میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ڈیموکریٹک امیدوار صدر جوبائیڈن پر رجسٹرڈ ووٹرز میں 41فیصد کے مقابلے میں 43فیصد کے ساتھ معمولی برتری حاصل ہے۔سروے کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس پول سروے میں غلطی کی گنجائش 3 فیصد تھی اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی وجہ ووٹرز کے رجحان میں بڑا فرق نہیں پڑا ہے۔ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز سمیت امریکا کے 80فیصد ووٹرز نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ملک کے حالات کنٹرول سے باہر ہو رہے ہیں۔امریکی شہریوں سے کیا گیا سروے آن لائن کیا گیا تھا، جس میں ملک بھر سے ایک ہزار 202بالغ شہریوں اور 992رجسٹرڈ ووٹرز نے حصہ لیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سروے میں حصہ لینے والے 80فیصد ووٹرز نے کہا کہ انہیں تشویش ہے کہ انتخاب کے بعد انتہاپسندوں کی جانب سے مجرمانہ اقدامات کیے جائیں گے، اس حوالے سے موصول نتائج رائٹرز اور ایپسوس کی جانب سے مئی میں کیے گئے سروے کے نتائج سے زیادہ ہے کیونکہ اس وقت 74فیصد ووٹرز نے کشیدگی پھیلنے سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ سروے میں 67فیصد افراد نے کہا کہ وہ اپنی برادری کے خلاف ہونے والے مجرمانہ اقدامات کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ ان کے سیاسی نظریات مختلف ہیں، اس شرح میں بھی جون 2023کے 60فیصد کے مقابلے میں 7فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔سروے میں غیرجانب دار ووٹرز کی اکثریت نے کہا ہے کہ انہیں تشویش ہے کہ امریکی اپنے اختلافات کا پرامن حل نکالنے کے بجائے تشدد کا سہارا لے سکتے ہیں۔ری پبلکنز کے 65فیصد رجسٹرڈ کارکنوں نے اس سروے میں بتایا کہ ٹرمپ کا قاتلانہ حملے میں بچ جانا اس بات کا مظہر ہے کہ انہیں قدرت کا تحفظ حاصل ہے یا یہ خدا کی منشا تھی اور اس سے 11فیصد ڈیموکریٹس نے بھی اتفاق کرلیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی