چین نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ اسکے تائیوان خطے کے ساتھ کسی بھی قسم کی سرکاری بات چیت اور پیش رفت کو روک دے اور "21ویں صدی کے تجارتی اقدام " اور تائیوان کے ساتھ اس سے متعلقہ معاہدے کو فوری طور پر منسوخ کرے۔وزارت خارجہ کی ترجمان ماو ننگ نے ان خیالات کا اظہار امریکہ اور تائیوان خطے کی جانب سے یکم جون کو واشنگٹن ڈی سی میں"21 ویں صدی کیتجارتی اقدام "کے تحت پہلے معاہدے پر دستخطوں کے بعد کیا۔ترجمان نے کہا کہ چین اپنے تائیوان کے علاقے اور چین کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والے ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کے باضابطہ مذاکرات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور یہ کہ اس بات چیت میں کسی ایسے معاہدے پر بات چیت یا دستخط کرنا شامل ہے جس کی حیثیت خودمختار ہو یا وہ سرکاری نوعیت کا ہو۔ ما ونے کہا کہ امریکی حکومت نے جان بوجھ کر تائیوان کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے حکام کے ساتھ نام نہاد "21ویں صدی کیتجارتی اقدام " پر بات چیت کو آگے بڑھایا اور معاہدے پر دستخط کیے یہ ایک چین کے اصول ،دوطرفہ تین مشترکہ بیانات اورتائیوان کے ساتھ صرف غیر سرکاری تعلقات برقرار رکھنے کے خود امریکہ کے وعدے کی خلاف ورزی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی