روسی وزیر خارجہ نے امریکہ کو خبر دار کیا ہے کہ وہ ہماری سرخ لکیروں کو مذاق نہ سمجھے، روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے لیے کوئی چیز حیران کن نہیں ہے کیونکہ امریکی پہلے ہی سرخ لکیر عبور کر چکے ہیں۔ جو اس سے پہلے انہوں نے خود ہی کھینچی تھی۔روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا ' بلا شبہ زیلنسکی اس سے فائدہ اٹھاتا ہے۔لیکن انہیں سمجھنا چاہیے وہ ایسا کر کے ہماری سرخ لکیر کا مذاق اڑا رہے ہیں۔واضح رہے صدر پیوٹن نے 2022میں یوکرین میں اپنے ' سپیشل ملٹری آپریشن' کے بعد سے بار بار انہیں خبر دار کیا ہے کہ روس کا راستہ روکنے کی کوشش نہ کریں کہ اس کے پاس دنیا کے جوہری ہتھیاروں کو سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔' مگر امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی ہیں کہ وہ یوکرین کے لیے فوجی امداد مین اضافہ کرتے چلے جا رہے ہیں،مغربی سیاستدان یہ خیال کرنے لگے ہیں کہ پیوٹن کا جوہری بیانیہ محض ایک دھوکہ ہے، اس لیے امریکہ اور یورپی ملکوں کو یوکرین کی کھلی مدد کرنی چاہیے تاکہ یوکرین یہ جنگ جیت سکے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے یہاں تک کہہ دیا کہ چھ اگست کے روس پر حملے کے بعد روس کی سرخ لکیریں ایک مذاق بن کر رہ گئی ہیں۔روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن کو ہماری سرخ لکیروں کا اچھی طرح اندازہ ہے۔ وہ اس کے مضمرات بھی جانتا ہے اگر امریکہ یہ سمجھ رہا ہے یوکرین میں جاری جنگی کشیدگی بڑھتی ہے تو اس کے بدلے میں زیادہ تر یورپ کو ہی بھگتنا پڑے گا۔ تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔لاروف نے کہا کہ شاید امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں کوئی چھو نہیں سکے گاحالانکہ وہ تمام اصول اور نشاندہیاں نظر انداز ہو چکے ہیں جو سوویت یونین کے زمانے میں تھیں۔اس لیے ہمارے اور ان کے درمیان یہ دوطرفہ سٹریٹجک استحکام اور باہمی تحفظ کے احساسات کو وہ کھونا شروع کر رہے ہیں یہ 'خطرناک ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی