9 امریکی بینکاری نظام کی کمزوری پر ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مزید 186 بینک تباہی کے دھانے پر کھڑے ہیں۔ امریکی اخبار یوایس اے ٹوڈے کی ایک پورٹ کے مطابق اگر ان بینکوں کے صرف آدھے غیربیمہ شدہ ڈیپازٹرز اپنی رقم واپس لے لیں تو بینک دیوالیہ ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ سوال پوچھا گیا ہے کہ مارچ کے بعد سے 3 علاقائی بینک دیوالیہ اور ایک مکمل تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے ایسے میں کیا امریکہ جلد ہی بینکوں کے دیوالیہ ہونے کا ایک سلسلہ دیکھے گا؟ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق سان فرانسسکو میں قائم پیک ویسٹ بان کورپ کی فروخت پر غور کیا جارہا ہے جس کی مالیت میں بڑا فرق آچکا ہے۔ گزشتہ ہفتے فرسٹ ری پبلک بینک ختم ہونے والا تیسرا بینک بن گیا ہے جو واشنگٹن میوچل کے بعد امریکی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا بینک ہے۔ یہ 2008 کے مالیاتی بحران میں ختم ہوگیا تھا۔ سیلیکون ویلی بینک اور سیگنیچر بینک مارچ میں ختم ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق علاقائی بینک دیوالیہ ہورہے ہیں کیونکہ فیڈرل ریزرو افراط زر پر قابو پانے کے لئے شرح سود میں جارحانہ اضافہ کررہا ہے۔سرکاری بانڈز اور مورگیج سپورٹڈ سیکیورٹیز جیسے بینک اثاثوں کی مالیت کو کم کردیا گیا ہے۔ فیڈرل ریزو نے تیزرفتار افراط زر پر قابو پانے کے لئے بدھ کو مسلسل 10 ویں بار شرح سود میں ایک چوتھائی فیصد پوائنٹ کا اضافہ کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر بانڈز ایک مقررہ شرح سود ادا کرتے ہیں جو شرح سود میں کمی کے بعد پرکشش بن جاتا ہے جس سے طلب اور بانڈ کی قیمت بڑھتی ہے۔ دوسری طرف اگر شرح سود میں اضافہ ہوتا ہے تو سرمایہ کار بانڈز پر ملنے والے کم مقررہ شرح سود کو ترجیح نہیں دیتے جس سے اس کی قدروقیمت گرجاتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی