امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے کہا ہے کہ امریکہ کئی عشروں سے"جاسوس غبارے" استعمال کررہا ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران گڈ ایئر ایرو اسپیس کارپوریشن نے فوجی پے لوڈ لے جانے والے ائیرشپ بنانے کے لئے اپنے ایکرون ائیر اڈے کا استعمال کیا۔حال ہی میں لاک ہیڈ مارٹن نے اسی ایئر اڈے کو ایروسٹیٹس چھوٹیغبارے کی تیاری کے لئے استعمال کیا۔ جو ریڈار، انفراریڈ کیمرے اور بہت کچھ اپنے پے لوڈ کے طور پر لے جاسکتے ہیں۔رپورٹ میں جوزف ہوبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ان میں سے بہت سے ہلکے اور فضا میں مار کرنے والے "جاسوس" جہاز امریکی سرحدوں کے ساتھ ملک میں خفیہ ہوائی پٹیوں میں پرواز کرنے والے منشیات اسمگلروں کا سراغ لگانے میں استعمال ہوئے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2015 میں لاک ہیڈ مارٹن نے اوہائیو کے شہر ایکرون میں ایک چھوٹے "جاسوس غبارے" کا تجربہ کیا تھا جس کا پے لوڈ خفیہ رکھا گیا تھا۔ہوبر نے کہا ہے کہ ایروسٹیٹ کے چھوٹے ورژن مشرق وسطی میں فوج دشمن کے جنگجوں پر نگاہ رکھنے کے لئے استعمال کرتی ہے۔ یہ ایک نگراں پروگرام ہے جسے مستقل خطرے کا سراغ لگانے کا نظام کہا جاتا ہے۔ہوبر نے مزید کہا کہ "وہ کئی دن تک جاگتے، انہیں تیزی سے نیچے لاتے تھے اور انہیں ٹھیک کرکے دوبارہ اوپر بھیجتے تھے۔ لوگوں کو اندر آتے اور سڑک پر دھماکہ خیز مواد نصب کرتے، لوگوں کو اندر داخل ہو تے اور اڈے پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے دیکھتے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی