کویتی فوجداری عدالت نے سابق رکن پارلیمنٹ ولید الطبطبائی کو ریاستی سلامتی کے ایک مقدمے میں 4سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ ان پر ایک ایسی ایکس پوسٹ کرنے کا الزام لگایا گیا جس سے قانون کی خلاف ورزی ہوئی اور اس پوسٹ کو امیر کویت کے اختیارات میں مداخلت شمار کیا گیا۔پبلک پراسیکیوشن نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنے اکائونٹ پر ایک پوسٹ کے ذریعے الطبطبائی پر امارات کی اتھارٹی کی توہین کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ولید الطبطبائی نے اس الزام کی تردید کی تھی۔عدالت نے اس سے قبل سابق رکن پارلیمنٹ ولید الطبطبائی کے خلاف الزامات کی سماعت کی۔ الطبطبائی نے الزامات کی تردید کی اور عدالت کو یقین دلایا کہ جس ٹویٹ کے لیے اسے قید کیا گیا ہے وہ بنیادی طور پر ایک "فوٹو شاپ" پوسٹ تھی جسے مخالفین نے من گھڑت طور پر بنایا تھا۔الاخوان المسلمون کے قریبی سمجھے جانے والے رکن پارلیمان الطبطبائی نے کویت کے امیر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل اور آئین کے کچھ آرٹیکلز پر کام معطل کرنے کے اعلان کے فورا بعد پلیٹ فارم "ایکس" کے اپنے اکائونٹ پر ایک پوسٹ کی تھی۔ انہوں نے لوگوں کی آزادیوں کا دفاع کرنے کا وعدہ کیا اور کہا کہ ہم لوگوں کی آزادیوں اور ان کے حقوق اور آئینی مفادات کا دفاع کریں گے اور ان کی خلاف ورزی ہمیں قبول نہیں ہے۔ وہ اگلے دن ایک پوسٹ کے ساتھ واپس آئے جس میں نام ذکر کئے بغیر کچھ ملکوں پر کویت کے معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا گیا۔سابق رکن پارلیمنٹ ولید الطبطبائی کو اس سے قبل نومبر 2011میں قومی اسمبلی میں زبردستی داخل ہونے کے کیس میں 7سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ولید الطبطبائی کو کویت کے مرحوم امیر شیخ صباح الاحمد کی طرف سے جاری کردہ عام معافی سے فائدہ ہوا اور سنٹرل جیل میں ایک مدت گزارنے کے بعد ان کی باقی ختم ہوگئی اور انہیں 19دسمبر 2019کو رہا کردیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی