القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد پہلی مرتبہ بائیڈن انتظامیہ کے اعلی حکام نے افعان طالبان سے دوحہ میں براہ راست ملاقات کی ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور محکمہ خارجہ میں افغان امور کے ذمہ دار عہدیدار ڈیوڈ کوہن کی طالبان انٹیلی جنس چیف عبدالحق واسع سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ون ٹو ون ملاقات ہوئی ہے۔سی این این کے مطابق ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکا اور طالبان کے درمیان آخری قیدیوں کا تبادلہ ستمبر میں ہوا تھا۔طالبان کے زیرحراست امریکی شہری مارک فریچس کو حاجی بشیر نورزی کے بدلے رہا کیا گیا جو طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔یاد رہے کہ ایمن الظواہری رواں سال جولائی کی 31 تاریخ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک اپارٹمنٹ میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔اقوام متحدہ نے اس ہفتے جاری اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اگست 2021 کو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کی معیشت کو "خوفناک تباہی کا سامنا ہے۔ طالبان حکومت نے دس سال میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو ایک سال سے بھی کم عرصہ میں ختم کرکے رکھ دیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی