سات اکتوبر 2023 کو دنیا کو دنگ کردینے والے طوفان الاقصی آپریشن اورغزہ پر مسلط اسرائیلی جنگ کو ایک سال مکمل ہوگیا ، ا یک سال مکمل ہونے پر بھی غزہ لہو لہو ہے ،اسرائیل کی جانب سے بمباری کا سلسلہ جاری رہا جبکہ حماس کی جانب سے بھی راکٹ داغے گئے ہیں ، دنیا کے متعدد ممالک میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں ، جن میں غزہ کے ساتھ ساتھ لبنان میں جنگ بندی اور اسرائیل کو امریکی اسلحہ کی فراہمی بندکرنے کے مطالبات سرفہرست رہے ۔7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے علی الصبح غزہ کے اطراف میں موجود آبادیوں اور فوجی اڈوں پر حملہ کیا تھا۔اس حملے میں 1200 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جبکہ 250 سے قریب اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنایا گیا تھا۔حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی میں اب تک 42 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 16ہزار بچے اور11ہزار سیزائد خواتین شامل ہیں ۔اسرائیلی حملوں نے 23 لاکھ کی آبادی والے علاقے کے تقریبا تمام افراد کو بے گھر کردیا ہے، وحشیانہ حملوں میں غزہ کھنڈر بن چکا جبکہ ہسپتال، مسجدیں، چرچز، سکولز اور کالجز ، تعلیمی ادارے تباہ ہوچکے ہیں ۔فلسطینی صحت کی وزارت کے مطابق غزہ میں تقریبا 10 ہزار لاشیں ابھی تک ملبے میں دبی ہوئی ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 810 مساجد کو شہید کیا گیا جبکہ 800 سکول تباہ ہونے سے بچے تعلیم سے محروم ہوگئے جبکہ ساڑھے گیارہ سو ورکرز اور 174 صحافی بھی شہدا میں شامل ہیں ۔طوفان الاقصی میں یرغمال بنائے گئے 100کے قریب یرغمالی چھڑائے نہ جاسکے جبکہ اقوام متحدہ نہتے شہریوں کا قتل عام بند کروانے میں ناکام رہی ہے جبکہ عالمی عدالت میں اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جنہیں اسرائیل نے مسترد کردیا ہے۔دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے مخالف ہزاروں انسان دوست شہریوں نے امریکہ، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیائی ملکوں کے دارالحکومتوں میں احتجاج کیا ، جن کو اسرائیل کی بمباری سے اب تک تقریبا 42 ہزار فلسطینیوں کے قتل عام پر شدید غم و غصہ ہے۔لندن، روم، برلن، میڈرڈ، کیپ ٹان اور چلی میں بھی مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی، امریکہ میں مظاہرین احتجاج کرتے ہوئے وائٹ ہائوس کے باہر پہنچ گئے جہاں انہوں نے امریکی انتظامیہ سے اسرائیل کو اسلحے کی سپلائی روکنے کے لئے زبردست نعرے بازی کی، مظاہرین ہاتھوں میں کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن میں غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ امریکا اسرائیل کو ہتھیاروں اور امداد کی فراہمی بند کرے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق احتجاج کے دوران ایک شخص نے خود کو آگ لگانے کی کوشش کی اور اپنے بائیں بازو کو جلا لیا لیکن دیگر افراد اور پولیس افسران نے آگ بجھائی۔فلسطین کی حمایت میں ہزاروں افراد یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور امریکا کے شہروں میں جمع ہوئے اور غزہ میں تنازع کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔یورپی ملک اٹلی کے دارالحکومت روم میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والا احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا، کئی نوجوان مظاہرین نے پولیس پر بوتلیں اور پٹاخے پھینکے، پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا، صحافیوں نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور دو مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے، مظاہرین نے اسرائیل ایک مجرم ریاست ہے کے نعرے لگائے۔پولیس کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے اس احتجاج میں ایک ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی، لندن میں مارچ میں شہریوں پر بمباری بند کرو کے نعرے بھی لگائے گئے۔لندن میں ریلی بڑی حد تک پرامن رہی، لیکن کم از کم 15 افراد کو گرفتار کیا گیا، ان میں سے تین کو ایک ایمرجنسی ورکر پر حملہ کرنے اور دوسرے کو کالعدم تنظیم کی حمایت کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا۔صحافیوں کے مطابق ہزاروں افراد نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے فرانس کے شہر پیرس، لیون، ٹولوز، بورڈو اور اسٹراسبرگ میں احتجاج کیا۔اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں تقریبا 5 ہزار افراد نے فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے اس احتجاج میں شرکت کی، مظاہرین نے بائیکاٹ اسرائیل سے منسلک پیغامات کو آویزاں کیا۔وینزویلا کے دارالحکومت کراکس میں ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے باہر ایک بڑا فلسطینی پرچم اٹھائے احتجاج کیا، انہوں نے اقوام متحدہ کو ایک پٹیشن بھیجی جس میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔صحافی نے دیکھا کہ انڈونیشیا میں اتوار کی صبح ہزار وں افراد جکارتہ میں امریکی سفارت خانے کے باہر ایک ریلی کے لیے جمع ہوئے، آسٹریلیا میں ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین سڈنی اور آسٹریلیا کے دوسرے بڑے شہروں کی سڑکوں پر جمع ہوئے تھے۔
ادھر حماس کے مسلح ونگ نے کہا کہ اس نے غزہ جنگ کی پہلی برسی کے موقع پر پیر کے روز جنوبی اسرائیل پر راکٹ داغے۔عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے مزاحمت کاروں نے غزہ کی سرحد کے قریب رفح راہداری، کریم شلوم راہداری اور کبوتز ہولیت پر "دشمنوں کے اجتماعات" پر گولے داغے۔اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ گذشتہ سال سات اکتوبر کے حملوں کی یاد منانے کے چند ہی منٹ بعد کم از کم چار میزائل غزہ کی پٹی سے داغے گئے۔فوج نے ایک بیان میں کہا، "غزہ کی پٹی کے قریب متعدد کمیونٹیز میں 06:31 پر سائرن بجنے کے بعد جنوبی غزہ کی پٹی سے آنے والے چار گولوں کی نشاندہی کی گئی۔ تین گولوں کو اسرائیلی فضائیہ نے روک لیا اور ایک گرا ہوا گولہ کھلے علاقے میں پایا گیا۔"اسرائیلی فوج نے کہا کہ حماس کے راکٹ فائر کرنے کے ارادوں سے ہونے والے "فوری خطرے" کو بھی اس نے روک دیا تھا۔فوج نے کہا، "اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کی پٹی میں حماس کی راکٹ داغنے کے مقامات اور زیرِ زمین دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔مزید برآں راتوں رات، اسرائیلی فضائیہ اور اسرائیلی فوج کے توپ خانے نے وسطی غزہ کی پٹی میں اہداف کو نشانہ بنایا جس سے علاقے میں کام کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کو خطرہ لاحق تھا۔"فوج نے کہا کہ شمالی اسرائیل کے بالائی گلیلی علاقے میں بھی سائرن بجے لیکن ہمسایہ ملک لبنان سے روزانہ راکٹ فائر ہونے میں کوئی کمی نہیں آئی جہاں اسرائیلی فوج حزب اللہ کے خلاف لڑ رہی ہے۔اس سے قبل پیر کو فوج نے کہا تھا کہ اس نے مشرق سے داغے گئے دو "مشتبہ فضائی اہداف" کو بھی روکا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی