اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل افغانستان میں عالمی ادارے کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پرپابندی کی مذمت میں جمعرات کو ایک قرارداد کی منظوری دے رہی ہے،اس میں طالبان انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین اورلڑکیوں کے حقوق کے خلاف کریک ڈائون کوفوری طور پرواپس لے،اس قرارداد کا مسودہ متحدہ عرب امارات اور جاپان نے تیارکیا ہے۔اس میں طالبان کی افغان خواتین پر پابندی کو 'اقوام متحدہ کی تاریخ میں بے مثال' قراردیا گیا ہے اور 'افغان معاشرے میں خواتین کے ناگزیر کردار' پر زوردیا گیا ہے،سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ اسے منظور کرلیا جائے گا ،قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ افغان خواتین پر اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے پر پابندی انسانی حقوق اورانسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔اس ماہ کے اوائل میں طالبان نے اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پرپابندی عاید کردی تھی۔اس سے قبل دسمبر میں انسانی بنیادوں پرامدادی گروپوں کے لیے کام کرنے والی زیادہ تر خواتین کو روک دیا گیا تھا
،طالبان نے اگست2021میں مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹنے اور اقتدارمیں آنے کے بعد عوامی زندگی میں خواتین کی رسائی پرسخت پابندیاں عاید کی ہیں،ان میں خواتین کوتعلیم کے لیے یونیورسٹی جانے سے روکنا اور لڑکیوں کے ہائی اسکول بند کرنا بھی شامل ہے،طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون کی سخت تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں اور خواتین امدادی کارکنوں سے متعلق فیصلے اندرونی معاملہ ہے ،،سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے میں تمام فریقوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صنف سے قطع نظرمکمل، تیز رفتار، محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی رسائی کی اجازت دیں،اس کے علاوہ افغانستان میں سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے،قراردادمیں افغانستان کی معیشت کو درپیش اہم چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کی ضرورت کو بھی تسلیم کیا گیا ہے، جس میں افغان عوام کے فائدے کے لیے افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثوں کے استعمال کو ممکن بنانے کی کوششیں بھی شامل ہیں،امریکانے مرکزی بینک کے اربوں روپے کے ذخائر منجمد کردیے تھے اور بعد میں آدھی رقم سوئٹزرلینڈ کے ایک ٹرسٹ فنڈ میں منتقل کردی تھی،اس کی نگرانی امریکی، سوئس اور افغان ٹرسٹیز کر رہے ہیں،مجوزہ قرارداد میں افغانستان میں اقوام متحدہ کی مسلسل موجودگی کیاہمیت' پربھی زوردیا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی