اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ارکان حالیہ اجلاس میں طالبان کے بعض عہدیداروں کو سفری پابندیوں سے استثنی دینے پر منقسم رہے جبکہ چین اور روس نے حمایت کی ہے،عالمی میڈیا کے مطابق سکیورٹی کونسل کے چند ارکان نے طالبان کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی اور دہشت گردی سے لڑنے میں ناکامی کو بنیاد بنایا ہے،خیال رہے کہ سکیورٹی کونسل کی قراداد 2011کے تحت 135طالبان رہنمائوں پر پابندیاں عائد ہیں جن میں سفری پابندی اور اثاثے منجمند ہونا شامل ہے،ان رہنمائوں میں سے 13کو سفری پابندیوں سے استثنی دیا گیا تھا تاکہ وہ غیر ملکی عہدیداروں سے ملاقات کی غرض سے بیرون ممالک سفر کر سکیں،تاہم گزشتہ جمعے کو استثنی کی مدت ختم ہو گئی تھی جب آئرلینڈ نے مزید ایک ماہ کی توسیع پر اعتراض اٹھایا،سفارتی ذرائع کے مطابق سکیورٹی کونسل کے حالیہ اجلاس میں چین اور روس نے سفری پابندیوں سے استثنی میں توسیع کی حمایت کی ہے جبکہ اکثر مغربی ممالک کا خیال ہے کہ استثنی کی فہرست میں سے مزید طالبان رہنمائوں کو نکالا جائے،گزشتہ ہفتے سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چین نے کہا تھا کہ سفری پابندیوں سے استثنی ضروری ہے، اسے انسانی حقوق سے جوڑنا نقصان دہ ہوگا،افغانستان کے دارالحکومت کابل میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ڈرون حملے میں ہلاکت نے طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ نہ دینے کے وعدے پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی