فلسطینیوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں رکن ممالک کے درمیان نشست حاصل کر لی، یہ ایک نیا حق ہے جو فلسطینی وفد کو ادارے کا مکمل رکن نہ ہونے کے باوجود دیا گیا، مکمل رکنیت کے لیے نہ صرف جنرل اسمبلی کے ووٹ بلکہ سلامتی کونسل کی سفارش کی بھی ضرورت ہو گی۔عرب میڈیا کے مطابق مئی میں جنرل اسمبلی کی بھاری اکثریت نے زور دے کر کہا تھا کہ فلسطینی مکمل رکنیت کے حقدار تھے لیکن اس اقدام کو امریکہ نے روک دیا تھا،جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد میں وفد کو بعض نئے حقوق عطا کیے لیکن یہ اسے ووٹ دینے یا سلامتی کونسل کا رکن بننے سے بدستور خارج کیے ہوئے ہے،گزشتہ روز شروع ہونے والے جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے آغاز کرتے ہوئے کہا گیا کہ فلسطینی اپنی تجاویز اور ترامیم پیش کر سکتے ہیں اور رکن ممالک کے درمیان بیٹھ سکتے ہیں،اقوامِ متحدہ میں فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے منگل کی سہ پہر سری لنکا اور سوڈان کے درمیان "ریاست فلسطین" کے نشان والے میز پر اپنی جگہ سنبھالی،مصری سفیر اسامہ محمود عبدالخالق محمود نے کہاکہ یہ محض ایک ضابطے کا معاملہ نہیں ہے یہ ہمارے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے،قرارداد کی منظوری کے دوران اسرائیل نے اس اقدام کی مذمت کی،اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے نائب سفیر جوناتھن ملر نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ یا اقدام جو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یا دو طرفہ طور پر فلسطینیوں کی حیثیت کو بہتر بنائے، فی الحال یہ دہشت گردی کے لیے بالعموم اور حماس کے دہشت گردوں کے لیے بالخصوص ایک انعام ہے۔غزہ میں جنگ چھڑنے کے بعد فلسطینیوں نے اپریل میں مکمل رکنیت کی کوشش دوبارہ شروع کی تھی جنہیں 2012سے "غیر رکن مبصر ریاست" کا درجہ حاصل رہا ہے، مکمل رکنیت کے لیے نہ صرف جنرل اسمبلی کے ووٹ بلکہ سلامتی کونسل کی سفارش کی بھی ضرورت ہو گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی