i بین اقوامی

ایران میں سرکاری ٹی وی کی نشریات ہیک، آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف پیغامات نشرتازترین

October 10, 2022

خواتین کی سربراہی میں جاری احتجاج کے حامی ہیکرز نے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کو دوران نشریات ہیک کرکے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف پیغامات کے ساتھ ان کی تصویر نشر کی جس کو نشانہ بناتے دکھایا گیا۔غیر ملکی خبر رساں کے مطابق ہیکرز نے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کو براہ راست نشریات کے دوران ہیک کرلیا جہاں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی تصویر کو سرخ رنگ سے نشانہ بناتے اور ان کے گرد آگ کے شعلے دکھائی دے رہے ہیں۔ہیکرز کی طرف سے جاری کردہ تصویر بڑے پیمانے پر آن لائن اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی ہے جبکہ حکومت مخالف دیگر مظاہرین نے تہران میں بل بورڈز پر سپریم لیڈر خامنہ ای مردہ باد اور پولیس عوام کے قاتل ہیں جیسے نعرے لکھ دیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ٹی وی کی لائیو ٹرانزمیشن کے دوران کچھ وقت کے لیے ہیکرز نے ٹی وی اسکرین پر لکھا کہ ہمارے نوجوانوں کا خون تمہارے ہاتھوں پر ہے جہاں ہزاروں مظاہرین باالخصوص خواتین 22 سالہ مہسا امینی کی ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مسلسل سڑکوں پر ہیں جس کی وجہ سے تہران سمیت کئی شہروں میں کشیدگی برقرار ہے-

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا کہ کہ تہران کے مختلف علاقوں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس فورس نے آنسو گیس کا استعمال کیا جہاں مشتعل مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے پولیس دفتر سمیت دیگر سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔واضح رہے کہ ایران میں مظاہروں میں اس وقت شدت آئی جب 16 ستمبر کو نوجوان خاتون مہسا امینی کو اخلاقی پولیس نے خواتین کے لیے مقرر ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا جو بعدازاں جاں بحق ہو گئیں۔عدالتِ علی نامی گروپ نے ٹی وی ہیک کرنے کا دعوی کیا ہے جہاں انہوں نے ایک اور جملہ نشر کیا کہ ہمارا ساتھ دیں، اٹھ کھڑے ہوں۔ہیکرز نے مہسا امینی سمیت ان تین خواتین کی تصاویر بھی نشر کیں جو مظاہروں کے درمیان ہلاک ہوئیں جیسا کہ ناروے میں قائم ایران انسانی حقوق گروپ نے دعوی کیا کہ ان مظاہروں کے دوران 95 لوگ بھی ہلاک ہوئے۔ایران کے انسانی حقوق گروپ نے برطانیہ میں مقیم بلوچ کارکنان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مزید 90 افراد ایران کے جنوب مشرق علاقے سستتان بلوچستان میں ہلاک ہوئے جب سستاب بلوچستان کے پولیس سربراہ پر بلوچ برادری سے تعلق رکھنے والی نوعمر بچی کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے پر علاقے میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے کہا کہ ایران کا پاسدارانِ انقلاب کور کا ایک رکن گزشتہ روز صوبہ کردستان کے شہر سنندج میں ہلاک ہوگیا اور پاسداران کی بسیج پیرا ملٹری فورس کا ایک رکن تہران میں ہجوم کے مسلح حملے کے بعد شدید چوٹ لگنے سے ہلاک ہوا جس کے بعد سیکورٹی فورسز میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔