ایران کی کرنسی میں ریکارڈ گراوٹ واقع ہوئی ہے ،ایک امریکی ڈالر5 لاکھ ایرانی ریال سے بھی زیادہ مہنگا ہوگیا ہے، عرب میڈیاکے مطابق امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت 5لاکھ 1ہزار 300روپے کی نئی کم ترین سطح پرآگئی ہے،ایرانیوں کو اس وقت قریبا 50فی صد افراط زرکی شرح کا سامنا ہے،وہ اپنی بچتوں کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں ہیں اور وہ ڈالر، دیگر سخت کرنسیاں یا سونا خرید کررہے ہیں، جس سے ریال کے لیے مزید مشکلات کا اشارہ ملتا ہے،امریکا کے سابق صدرڈونلڈ جے ٹرمپ کی جانب سے 2018میں عاید کردہ پابندیوں نے ایران کی تیل کی برآمدات اور غیرملکی کرنسی تک رسائی کو محدود کردیا ہے جس سے ایرانی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے، گذشتہ چھ ماہ کے دوران میں ایرانی کرنسی کی قدرمیں قریبا 60فی صد کمی واقع ہوچکی ہے،دریں اثنا ایران کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ وہ غیرملکی زرمبادلہ تک رسائی کو آسان بنانے اور سرکاری لین دین کے حجم کو بڑھانے کے لیے ایک نیا فارن ایکسچینج مرکزکھول رہا ہے۔اس ایکسچینج میں طے شدہ شرح مارکیٹ کی شرح بن جائے گی،مرکزی بینک کے گورنر محمد رضا فرزین نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ توقعات کے عوامل سے پاک ہونا چاہیے جو ملک کی مالی صورت حال کے بارے میں ہمارے تخمینے کی عکاسی نہیں کرتے ہیں،فرزین کو دسمبر میں مرکزی بینک کا گورنرمقرر کیا گیا تھا،ان کا اہم کام غیرملکی کرنسیوں کی قدرکوکنٹرول کرنا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی