ایلون مسک ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی(ڈی او جی ای)کے سرکاری ملازم نہیں ہیں، اور انہیں حکومتی فیصلے کرنے کا کوئی باضابطہ اختیار نہیں ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات وائٹ ہائوس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہی گئی ہے ۔دنیا کے امیر ترین شخص کو وسیع پیمانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تشکیل کردہ محکمہ ڈی او جی ای کے حقیقی سربراہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس نے ہزاروں ملازمتوں میں کٹوتی سمیت سرکاری اخراجات میں زبردست کمی کرنے کی کوشش کی ہے۔ٹرمپ نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ عظیم ایلون مسک، سرکاری کارکردگی کے محکمے کی قیادت کریں گے۔دفتر انتظامیہ کے ڈائریکٹر جوشوا فشر کی جانب سے جمع کرائی گئی فائل کے مطابق مسک وائٹ ہائوس کے ملازم ہیں، نان کیریئر اسپیشل سرکاری ملازم اور صدر کے سینئر مشیر کے طور پر کام کرتے ہیں۔وائٹ ہائوس کے دیگر سینئر مشیروں کی طرح مسک کے پاس حکومت کے فیصلے خود کرنے کا کوئی حقیقی یا باضابطہ اختیار نہیں ہے، ایلون مسک صرف صدر کو مشورہ دے سکتے ہیں اور صدر کی ہدایات سے آگاہ کر سکتے ہیں۔یو ایس ڈی او جی سروس صدر کے ایگزیکٹو آفس کا ایک جز ہے، یو ایس ڈی او جی سروس عارضی تنظیم یو ایس ڈی او جی سروس کے اندر ہے، دونوں وائٹ ہاس آفس سے الگ ہیں۔عدالت کو بتایا گیا کہ ایلون مسک وائٹ ہاس کے دفتر کے ملازم ہیں، وہ یو ایس ڈی او جی سروس یا یو ایس ڈی او جی ای سروس عارضی تنظیم کے ملازم نہیں ہے، مسٹر مسک عارضی ایڈمنسٹریٹر نہیں ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی