روسی حکام نے کہا ہے کہ طالبان دور میں افغانستان سے وسط ایشیا کو منشیات کی اسمگلنگ بڑھ گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی حکام کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ 2020 میں افغان جی ڈی پی کا تقریبا 9 فیصد افیون کی غیر قانونی تجارت پر مشتمل تھا۔روسی وزارت خارجہ کے حکام ولادمیر ترابرین کے مطابق طالبان حکومت نے 2021 میں افیون کی کاشت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔روسی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان حکام نے منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ پر پابندی کا اعلان کیا تھا تاہم اس اعلان کے برعکس ناردرن روٹ سے وسط ایشیا کو منشیات کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی