امریکا نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے معاہدے سے ہمارے اتحادی کمزور ہوئے ہیں،واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا کے ساتھ معاہدے نے افغان طالبان کو بااختیار اور افغان حکومت میں ہمارے شراکت داروں کو کمزور کیا،نیڈ پرائس نے کہا کہ معاہدے میں افغانستان سے امریکی فوجیں واپس بلانے کی ڈیڈ لائن رکھی گئی لیکن اس کے لئے واضح حکمت عملی ہی نہیں بنائی گئی،امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دوحا معاہدہ افغانستان میں ایک پرامن تصفیے کا تصور پیش کرتا ہے، طالبان کے قبضے کا نہیں، افغان طالبان نے دوحا معاہدے میں کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے،نیڈ پرائس نے کہا کہ طالبان نے بعض دہشت گرد گروہوں کے حوالے سے کچھ غیر اطمینان بخش اقدامات کیے لیکن یہ بات بھی سب کو معلوم ہے کہ انہوں نے ایمن الظواہری (القاعدہ سربراہ )کو پناہ دی، جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے،ایران کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایران نے روس کو ایسی ٹیکنالوجی فراہم کی ہے جو یوکرین کے لوگوں کے خلاف حملوں میں استعمال ہوئی ہے، ایران کو کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے نہیں دیں گے۔ اس کے لیے امریکہ کے پاس بہت سارے آپشنز موجود ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی