افغان طالبان کے ایک سینیئر اہلکار نے اپنی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ لڑکیوں کے لیے تمام سیکنڈری اسکولوں کو مزید تاخیر کے بغیر دوبارہ کھول دے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں خواتین کی تعلیم پر کوئی پابندی نہیں ہے۔امریکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی کی یہ اپیل کابل میں طالبان کے ایک اعلی اجتماع کے دوران سامنے آئی۔شیر محمد عباس ستانکزئی نے اس جانب توجہ دلائی کہ اگر اسکول نہ کھولے گئے تو ان بچیوں کے لئے تعلیم کے حصول کا کوئی اور راستہ نہیں ہے، کیونکہ بیشتر کا تعلق ایسے خاندانوں سے ہے جہاں کوئی بھی تعلیم یافتہ نہیں ہے۔"وہ کہاں اور کس جگہ پڑھ سکتی ہیں؟ ان کا شوہر ان پڑھ ہے، ان کا بھائی ان پڑھ ہے، اوران کا باپ ناخواندہ ہے، وہ کہاں پڑھ سکتی ہے؟ وہ صرف اسکولوں میں پڑھ سکتی ہیں۔"ایک سال سے زیادہ عرصہ پہلے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے، طالبان نے چھٹی جماعت سے اوپر کی جماعت کی لڑکیوں کو اسکول واپس آنے سے روک دیا، اور اس اقدام کے لئے مذہبی اصولوں کو جواز کے طور پرپیش کیاتھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی