ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل، جس میں تمام نسلی گروپ شریک ہوں، وہاں امن و استحکام کے قیام کے لیے ضروری ہے۔ایرانی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے نیوزی لینڈ کی اپنی ہم منصب نانایا ماہوتا کے ساتھ ایک ویبینار کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔دونوں فریقوں نے دو طرفہ اور علاقائی تعلقات میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ایران میں کرونا کے مسلسل خطرات اور مختلف ویکسین کی تیاری کے حوالے سے وزیر خارجہ نے اس میدان میں مشترکہ سائنسی تعاون کو تعلقات کی موثر صلاحیتوں میں سے ایک قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایران اس وقت 45 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی اور انہیں خدمات پیش کر رہا ہے، عالمی برادری کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ جیسے دوست ممالک سے بھی اس سلسلے میں مدد کا مطالبہ ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ نے مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سیاسی اور اقتصادی کمیٹی کے انعقاد کو ایک اہم موقع سمجھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیا۔ماہوتا نے افغان مہاجرین کی میزبانی کے لیے ایران کے انسانی ہمدردی کے موقف کی تعریف کی اور کہا کہ نیوزی لینڈ کی پالیسی افغانستان میں امن قائم کرنے اور اس ملک کے مہاجرین کی مدد پر بھی زور دیتی ہے۔دونوں وزرا نے تہران اور ویلنگٹن تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔امیرعبداللہیان نے مشترکہ اقتصادی سیاسی کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی