عرب لیگ نے بیس سال کے وقفے کے بعد فلسطین کاز اور علاقائی سلامتی کے لیے امن کی کوششوں کو نئے سرے سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ امن کی راہ میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے اور پائیدار امن کے قیام کے لیے ایک اہم قدم ہو گا۔اس سلسلے میں سعودی عرب، یوریی یونین اور عرب لیگ نے گزشتہ رات ایک مشترکہ اجلاس کا انعقاد کیا جس میں "عرب پیس انیشیٹو" کی بحالی پر غور ہوا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس اجلاس میں قرار دیا گیا ہے کہ فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے سیاسی حالات کی سازگاری نہ ہونے کی وجہ سے انسانی حوالے سے ایک خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے جو دو ریاستی حل کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔اجلاس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ناجائز یہودی بستیوں کا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مسلسل اضافہ کسی بھی وقت تشدد کی بڑی لہر کو جنم دے سکتا ہے جو صرف فلسطینیوں کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے خطرناک ہو گا۔"عرب پیس انیشیٹو" ٢٠٠٢ میں سعودی عرب کی طرف سے پیش کیا گیا تھا تاکہ اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان تنازعہ کا حل نکالا جا سکے۔ عرب لیگ نے اسی سال اپنی بیروت میں ہونے والی سربراہی کانفرنس کے دوران اس عرب انیشیٹو کی تائید کی تھی۔ اس انیشیٹو کے مطابق عرب اقوام نے موقف اختیار کیا تھا 'اگر اسرائیل 67 کی جنگ میں زیر قبضہ جانے والے عرب علاقوں کو خالی کر دے اور آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو جائے تو عرب اقوام اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو ٹھیک کر لیں گی' اب بیس برس بعد اسی "عرب پیس انیشیٹو" کو دوبارہ سے شروع کیا جا رہا ہے تاکہ ایک پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی