عرب لیگ اور مصر نے اسرائیلی فورسز اور متعدد آباد کاروں کی جانب سے مسجد اقصی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایسی صورتحال بھڑکانے کا ذمہ دار اسرائیلی حکومت کو ٹھہرایا ہے۔عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی پولیس کی نگرانی میں سینکڑوں یہودی آباد کاروں کی طرف سے علاقے میں نئے سال کی تقریبات (روش ہشناہ) کے آغاز کے موقع پر دراندازی کے بعد مسجد کے احاطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔واضح رہے کہ انتہا پسند یہودی گروپوں نے پیر اور منگل کو یہودیوں کے نئے سال کی خوشی میں مسجد کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی کال جاری کی تھی۔عرب لیگ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج اور آباد کاروں نے مسجد اقصی پر دھاوا بول دیا ہے اور مسجد کے اندر مستتل اور عارضی طور پر تعینات متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔اسرائیل کی جانب سے تاریخی اور قانونی صورتحال تبدیل کرنے کی یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور فلسطینیوں اور مسلمانوں کے لیے عام طور پر اشتعال انگیزی سمجھی جا رہی ہے۔عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا ہے کہ یہ جو کچھ ہوا وہ ناقابل قبول جرم تھا ۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالے اورخطرناک اسرائیلی دراندازی کا مقابلہ کرے۔سیکریٹری جنرل نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ مشرقی بیت المقدس پر بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق عمل درآمد ہونا ضروری ہے۔دوسری جانب مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیت المقدس کے علاقے میں اسلامی مقدس مقامات کے آس پاس اشتعال انگیز کارروائیوں کا تسلسل کشیدگی بڑھائے گا اور تشدد کو ہوا دے گا۔وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر مسجد اقصی کے تقدس کی بار بار ہونے والی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی