سویڈن میں قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے خلاف جاری احتجاج کے دوران سینکڑوں مظاہرین نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بول دیا اور اسے آگ لگا دی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق احتجاج کی کال عراق کے شیعہ عالم مقتدی صدر کے حامیوں کی جانب سے سویڈن میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کو جلانے کے ایک اور مبینہ منصوبے کی توقع میں دی گئی ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سویڈن کی خبر رساں ایجنسی ٹی ٹی نے رپورٹ کیا تھا کہ سویڈش پولیس نے 20 جولائی بروز جمعرات کو سٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے باہر ایک عوامی احتجاج کے لیے ایک درخواست منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار قرآن پاک کے نسخے اور عراقی پرچم کو نذر آتش کرنا چاہتا ہے۔ ٹی ٹی کے مطابق مظاہرے میں دو افراد کو شرکت کی اجازت دی گئی اور ان میں سے ایک وہی شخص ہے جس نے جون میں سٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کیا تھا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق بغداد میں سینکڑوں مظاہرین نے جمعرات کو علی الصبح سویڈن کے سفارت خانے پر دھاوا بول دیا اور اسے آگ لگا دی ، تاہم اس دوران سفارت خانے کے عملے کے کسی رکن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ مقامی میڈیا کے مطابق سینکڑوں لوگوں نے عراقی مذہبی رہنما مقتدی صدر کی اپیل پر بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا اور مظاہرین نے احتجاج کے دوران عراقی حکومت سے سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ۔ عراق کی وزارت خارجہ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراقی حکومت نے سکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کی فوری تحقیقات کریں، مجرموں کی شناخت کریں اور ان کا محاسبہ کریں۔ سویڈن کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ بغداد میں اس کے سفارت خانے کے تمام ملازمین محفوظ ہیں اور مظاہرین کی آمد سے ایک گھنٹہ قبل سفارت خانے کے پورے عملے کو باہر نکال لیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی