امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکا عراق میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے اور داعش کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے،غیر ملکیمیڈیاکے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے عراق کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے جس کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکا عراق میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے اور داعش کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے،امریکا نے 2011میں عراق سے اپنی افواج کو واپس بلا لیا تھا لیکن سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے داعش کے خلاف لڑائی کو تقویت دینے کے لیے تین سال بعد ہزاروں فوجیوں کو عراق اور پڑوسی ملک شام میں واپس بھیج دیا،فی الحال امریکا کے عراق میں 2,500اور شام میں 900فوجی موجود ہیں جو مقامی فورسز کو داعش کے خلاف جنگ میں مشورے اور مدد فراہم کر رہے ہیں، جس نے 2014میں دونوں ممالک کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا،2017کے آخر میں اپنی علاقائی شکست کے باوجود داعش کے جنگجو اب بھی عراق کے ساتھ ساتھ شام میں بھی حملے کر رہے ہیں، حالیہ مہینوں میں داعش کے حملوں میں درجنوں عراقی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں،آسٹن نے کہا کہ ہماری توجہ داعش کو شکست دینے کے مشن پر مرکوز ہے اور ہم یہاں کسی اور مقصد کے لیے نہیں ہیں، ہماری افواج کو کسی قسم کی دھمکیاں یا اس پر حملے اس مشن کو نقصان پہنچاتے ہیں ،امریکی وزیر دفاع نے عراقی وزیر اعظم محمد السوڈانی اور وزیر دفاع ثابت محمد العباسی سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ امریکی افواج عراق کی حکومت کی دعوت پر عراق میں رہنے کے لیے تیار ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ افواج دہشت گردی کے خلاف عراقی قیادت میں لڑائی کی حمایت میں ایک غیر جنگی اور مشاورتی کردار میں کام کر رہی ہیں، امریکا عراق کی سلامتی، استحکام اور خودمختاری کی حمایت میں اپنی شراکت کو مضبوط اور وسیع کرتا رہے گا،دوسری جانب عراقی وزیر اعظم السوڈانی کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم اور امریکی وزیر دفاع نے ملاقات کے دوران داعش کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی