عراقی حکومت نے ملک کے شمالی صوبے کرکوک میں ترکمانی زبان کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا، ترکمانی ایک ترک زبان ہے جسے ترکمانستان کے تقریبا ساڑھے تین ملین افراد بولتے ہیں، شمال مشرقی ایران میں دو ملین افراد اور شمال مغربی افغانستان میں ڈیڑھ ملین افراد کی زبان بھی ترکمن ہے،غیر ملکیمیڈیا کے مطابق عراق کے وزیر اعظم شیعہ السوڈانی نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ترکمانی زبان کرکوک میں عربی اور کرد کے ساتھ ساتھ سرکاری خط و کتابت کے لیے استعمال ہونے والی زبانوں کا حصہ رہے،خیال رہے کہ عراقی شمالی صوبہ کرکوک عثمانی دور سے تعلق رکھنے والی ترکمان نسل کی بڑی آبادی والا خطہ ہے اور وہاں کے باشندے ترکمانی زبان بولتے ہیں،یاد رہے کہ ترکمانی ایک ترک زبان ہے جسے ترکمانستان کے تقریبا ساڑھے تین ملین افراد بولتے ہیں، اس کے علاوہ شمال مشرقی ایران میں دو ملین افراد اور شمال مغربی افغانستان میں ڈیڑھ ملین افراد کی زبان بھی ترکمن ہے،عراقی حکومت کے فیصلے پر کرکوک کی ترکمان برادری کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور ترکمان رہنمائوں نے اسے غیر آئینی اور ناقابل قبول قرار دے کر مسترد کر دیا تھا،ترکیہ نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ترکمانوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا جو عراق کے جزو اور بنیادی اجزا میں سے ایک ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی