لاس اینجلس کی ایک شہری کونسل کی خاتون نے آڈیو ریکارڈنگ منظرعام پر آنے کے بعد کونسل کے صدر کے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق آڈیو ریکارڈنگ میں نوری مارٹنیزنے نسل پرستانہ اور تضحیک آمیز تبصرے کیے۔ انہوں نے ایک ساتھی کے سیاہ فام بیٹے کے بارے میں بھی تضحیک آمیز گفتگو کی۔نوری مارٹنیز نے ساتھی ڈیموکریٹک کونسل مین مائیک بونن اور ان کے اہل خانہ سے ایک بیان میں معافی مانگتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کا استعفی فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ وہ لاس اینجلس کے چھٹے ضلعے کی نمائندگی کرتی رہیں۔مارٹنیز اس وقت تنقید کی زد میں آئیں جب لاس اینجلس ٹائمز نے اکتوبر 2021 کی ایک ریکارڈ شدہ میٹنگ کے دوران ان کے تبصروں سے آگاہ کیا۔اس ریکارڈنگ میں انہوں نے کہا تھا کہ بونن جو کہ سفید فام ہے، اپنے سیاہ فام بیٹے کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں جیسے وہ ایک اضافی شے ہو اور ان کا موازنہ چنگوئٹو سے کیا جس کے معنی چھوٹا بندرکے ہیں۔ بونین وہاں موجود نہیں تھے۔ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ مارٹنیز نے اوکساکا کے میکسیکن باشندوں کی تذلیل بھی کی اور لاس اینجلس کانٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جارج گیسکون کے ساتھ اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیاہ فاموں کے ساتھ ہیں۔مارٹینز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے جو کہا اس کی ذمہ داری لیتی ہوں اور ان تبصروں کے لیے کوئی بہانہ نہیں ہے۔ مجھے بہت افسوس ہے۔ٹائمز کے مطابق کونسل کے دیگر دو ڈیموکریٹک ممبران گل سیڈیلو اور کیون ڈی لیون اور لیبر لیڈر رون ہیریرا گفتگو کے دوران موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق ڈی لیون نے بونن پر لاطینیوں کی حمایت نہ کرنے کا الزام لگایا اور انہیں کونسل کے چوتھے سیاہ فام رکن سے تشبیہہ دی۔مارٹنیز جنوری 2020 میں سٹی کونسل کی صدر بننے والی پہلی لاطینی تھیں۔ وہ پہلی بار 2013 میں سٹی کونسل کے لیے منتخب ہوئی تھیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی