ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم آئی اے ای اے کے سوالات کا جواب دینے پر تیار ہیں لیکن اس تنظیم کو فنی اور تکنیکی طورپر عمل کرنا ہوگا، اگر آئی اے ای اے اپنے فنی فرض پر مرکوز رہے تو ہم بھی اسی راستے میں اس تنظیم سے اپنے تعاون کو فروغ دیں گے۔ایرانی وزیر خارجہ نے المانتیور ٹی وی چینل سے ایک انٹرویو کے دوران، آئی اے ای اے کی تحقیقات اور حفاظتی مسائل اور اس کے کیس بند ہونے پربات چیت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے آئی اے ای سے تعاون میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اب سیف گارڈ معاہدے کے اندر ہمارے تعاون جاری ہیں۔ آئی اے ای اے کے کیمرے نصب ہیں اور اپنی نگرانی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔امیر عبداللہیان نے کہا کہ لیکن ہم نے رضاکارانہ اور مزید اقدامات کو ہٹا دیا، بشمول وہ کیمرے جو رضاکارانہ طور پر تنصیب کیے گئے تھے۔ اور وہ اس قرارداد کے جواب میں تھے جو چار ماہ قبل ایجنسی میں ایران کیخلاف جاری کی گئی تھی۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور تین یورپی ممالک نے غلط اقدامات اٹھائے؛ انہوں نے مذاکرات کے دوران، ایران مخالف قرارداد پیش کی۔امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیا کہ ہم آئی اے ای اے کیساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔ عالمی جوہری ادارے کو تین دعوے کیے گئے مقامات پر سوالات ہیں؛ ہم اس سوالات کو جواب دینے پر تیار ہیں لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ آئی اے ای اے کو فنی اور تکنیکی طور پر عمل کرنا ہوگا۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا آئی اے ای اے سے مسئلہ یہ ہے کہ وہ مسائل کو سیاسی رنگ دیتی ہے۔ اگر آئی اے ای اے اپنے فنی فرض پر مرکوز رہے تو ہم بھی اس راستے میں اس تنظیم سے اپنا تعاون بڑھا دیں گے۔اعلی ایرانی سفارتکار نے کہا کہ 2015 میں کچھ ایسا ہوا کہ ایران، امریکہ اور تین یورپی ممالک کے درمیان سیاسی عزم اور معاہدے نے ایران اور آئی اے ای اے کے مسائل حل کرنے میں مدد کی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس فنی تعاون اور آئی اے ای اے کے سوالات کو جواب دینے سمیت اس سیاسی ادارے کو بھی چاہتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی