ایرانی جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے حالیہ بیانات کے رد عمل میں کہا ہے کہ اس تنظیم کی جانب سے ایرانی جوہری سرگرمیوں سے متعلق نگرانی کے فقدان کے دعوے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ایران نے جوہری تنصیبات سے متعلق اس تنظیم سے مکمل تعاون کیا ہے۔ارنا کی رپورٹ کے مطابق "بہروز کمالوندی" نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے حالیہ بیانات اور ایران کیجانب سے اس تنظیم کے سوالات کے جواب دینے کی درخواست سے متعلق کہا ہے کہ نگرانی کے فقدان اور اس کے آئے دن بڑھتے ہونے کے دعوے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے کیونکہ جو کچھ آج کل اس پر عمل در آمد نہیں کیا جاتا ہے وہ ایران سے 1+5 معاہدے سے متعلق ہے جو جوہری معاہدے کی دستاویز کے فریم ورککے اندر تعین کیا گیا ہے اور ایرانی پارلیمنٹ میں پابندیوں کی منسوخی اور ایرانی حقوق کے مفادات کی فراہمی کے اسٹریٹجک اقدام کے قانون کے مطابق، اس معاہدے کا از سر نو نفاذ کیلئے پابندیوں کی منسوخی اور دیگر فریقین کیجانب سے اپنے کیے گئے دعووں پر پورا اترنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے آئی اے ای اے کی جانب سے تین دعوے کیے گئے مقامات سے متعلق کہا کہ ایران نے اس حوالے سے عالمی جوہری توانائی ادارے کیساتھ مکمل تعاون کیا ہے اور اس تنظیم کے سوالات کا جواب دیا ہے اور ضروری معلومات کی فراہمی بھی کی ہے اس کے ساتھ ساتھ شک و شبہات کو دور کرنے کیلئے اجلاسوں کا انعقاد بھی کیا گیا ہے۔۔ایرانی جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ اس طرح کے بیان کی جڑیں ناجائز صہیونی ریاست کے خاص سیاسی عزائم سے منسک ہیں۔ ہمارا جوہری توانائی ادارے اور مذاکراتی فریقین کا مشورہ یہ ہے کہ وہ اس طرح کے رویہ اپنانے سے گریز کریں کیونکہ اب تک اس روش سے کوئی نتیجہ نہیں نکالا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی