گزشتہ 10برسوں کے دوران دنیا بھر میں خواتین میں غصہ بڑھا ہے اور وہ زیادہ تنا ئوکی شکار ہوگئی ہیں،برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں یہ انکشاف گیلپ کے ایک سروے کے 10سالہ ڈیٹا کی بنیاد پر کیا گیا،گیلپ کی جانب سے ہر سال دنیا بھر میں 150سے زیادہ ممالک میں ایک لاکھ 20ہزار افراد سے ان کی جذباتی حالت کے بارے میں پوچھا جاتا ہے،ڈیٹا کے مطابق جب منفی احساسات جیسے غصہ، اداسی، تنائو اور فکرمندی کا جائزہ لیا جائے تو مردوں کے مقابلے میں خواتین کی جانب سے ان کا اظہار زیادہ کیا جاتا ہے،رپورٹ کے مطابق 2012سے خواتین کی جانب سے مردوں کے مقابلے میں اداسی اور فکرمندی کو زیادہ رپورٹ کیا جارہا ہے مگر یہ فرق بتدریج گھٹ رہا ہے،مگر جہاں تک غصے اور تنا ئوکی بات ہے تو 2012میں مردوں اور خواتین میں یہ شرح لگ بھگ ایک جیسی تھی مگر ایک دہائی بعد خواتین زیادہ غصے اور تنائو کو رپورٹ کررہی ہیں، خاص طور پر کورونا وائرس کی وبا کے دوران یہ فرق مزید بڑھ گیا ہے،رپورٹ میں بتایا گیا کہ کچھ ممالک میں خواتین اور مردوں میں غصہ ظاہر کرنے کا فرق عالمی اوسط سے زیادہ ہے،مثال کے طور پر 2021میں کمبوڈیا میں 17فیصد، جبکہ بھارت اور پاکستان میں 12فیصد فرق ریکارڈ کیا گیا،رپورٹ کے مطابق وبا کے باعث خواتین کی ملازمتوں پر مرتب اثرات سے بھی یہ فرق بڑھا،2020سے افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت کا عمل سست روی سے جاری تھا مگر کورونا کی وبا کے دوران مکمل طور پر تھم گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی