خوراک تیار کرنے والی جاپانی کمپنیوں نے قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کر لیا،جاپانی میڈیا کے مطابق جاپان میں مہنگائی کی نئی لہر کا خدشہ پیدا ہوا ہے، ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 200کے قریب جاپانی فوڈ کمپنیوں نے قیمتیں بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے،ایک حالیہ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ رواں سال خورد و نوش کی 12ہزار سے زائد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا، جس سے جاپانی صارفین کے لیے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی نئی لہر آ جائے گی،جاپان میں ایک نجی ریسرچ کمپنی تیئکوکو ڈیٹا بینک نے جنوری کے اختتام پر جاپان میں خوراک اور مشروبات بنانے والی 195کمپنیوں کا سروے کیا، جس سے معلوم ہوا کہ کمپنیاں فروری میں 5ہزار 463اشیا کی قیمتیں بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں،یاد رہے کہ جاپان میں اکتوبر میں 7ہزار 800سے زائد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا، ریسرچ کمپنی کا کہنا تھا کہ مزید اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے،سروے کے مطابق 2023میں 12ہزار 54اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا، اشیا کی یہ تعداد گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے، رواں برس جاپان میں قیمتوں میں اوسطا 16فی صد اضافہ ہوگا،کمپنیوں کا کہنا ہے کہ خام مال اور توانائی کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں، جس کی وجہ سے اشیا کی قیمتیں بڑھانا مجبوری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی