بھارتی سپریم کورٹ حضرت محمدۖ سے متعلق گستاخانہ بیان پر بی جے پی کی معطل رہنما نوپور شرما پر برس پڑی۔بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ بھارت میں صورتحال کشیدہ ہونے کی ذمہ دار نوپور شرما ہیں لہٰذا انہیں اپنے بیان پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔بھارتی سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ نوپور شرما نے اپنے بیان سے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی 'اس لیے ملک میں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے اس کی ذمے دار صرف اکیلی نوپور شرما ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس سوریا کانت نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ اس بحث میں کس طرح نوپور شرما کو سراہا گیا لیکن جس انداز میں انہوں نے بیان دیا اور بعد میں انہوں نے یہ کہا کہ وہ وکیل ہیں تو یہ سب انتہائی شرمناک ہے، اس صورتحال پر انہیں پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔بھارتی میڈیا کے مطابق نوپور شرما نے گستاخانہ بیان کے معاملے پر اپنے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کو دہلی منتقل کرنے کے لیے درخواست دائر کی تھی جس سے وہ دستبردار ہوچکی ہیں۔سپریم کورٹ نے نوپور شرما کی جانب سے برابری کے سلوک کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا اور ان کے وکیل سے کہا کہ جب آپ نے دیگر لوگوں کے خلاف مقدمات درج کرائے تو انہیں فوری گرفتار کرلیا گیا لیکن جب آپ کے اپنے خلاف مقدمات درج ہوئے تو کسی میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ آپ کو ہاتھ لگائے۔سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ نوپور شرما کا بیان ان کے ضدی اور مغرور کردار کو ظاہر کرتا ہے۔بی جے پی کی رہنما نوپور شرما کے گستاخانہ بیان کے بعد بھارت سمیت دنیا بھر میں شدید احتجاج کیا گیا جب کہ اسلامی ممالک کے احتجاج پر بی جے پی نے نوپور شرما کی رکنیت بھی معطل کردی
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی