مغربی یورپ ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور درجہ حرارت میں مسلسل اضافے سے گرمی کے سابقہ ریکارڈ ٹوٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق شدید گرمی کے سبب جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات بھی پیش آرہے ہیں۔ فرانس کے جنوب مغربی علاقے کیزو میں پارہ 42.4 ڈگری کو چھو گیا جس نے یہاں گرمی کا 101 سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔ مغربی شہر نانٹیس میں گرمی کا 73 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا جہاں درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل یہاں 1949 میں درجہ حرارت 40.3 ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح سینٹ بریوک میں پارہ 39.5 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو گیا جس سے 38.1 ڈگری سینٹی گریڈ کا گزشتہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ فرانسیسی محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کئی شہروں اور قصبوں میں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔
فرانس کے صوبے بریٹنی کے شہر بریسٹ میں پارہ 39.3 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جس سے 2002 کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے جب درجہ حرارت 35.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ فرانس کے جنوب مغرب میں تقریبا ایک ہفتے سے فائر فائٹرز شدید گرمی کے باعث بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آگ بجھانے کیلیے ہیلی کاپٹرز کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ برطانیہ کے مشرقی علاقے سفولک میں سال کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 38.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ قوی امکان ہے کہ برطانیہ کا موجودہ 38.7 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے اور یہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں کو صورتحال کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے آئندہ مزید گرم موسم کی پیشگوئی کی ہے۔ آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو 1887 کے بعد سے سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے جبکہ نیدرلینڈز کے جنوبی شہر ویسٹ ڈورپ میں پارہ 35.4 سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی