اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین اور روس کی جنگ کے اقتصادی اثرات کے باعث دنیا 'جہنم' میں تبدیل ہوسکتی ہے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ای پی) کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ یہ جنگ دیگر عناصر کے ساتھ مل کر دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہے۔ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین کے بحران سے قبل ہی ہمیں کووڈ 19 اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عالمی سطح پر خوراک کے بحران کا سامنا تھا، اس وقت لگتا تھا کہ حالات اس سے زیادہ بدتر نہیں ہوسکتے مگر یہ جنگ زیادہ تباہ کن ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس بحران پر قابو نہ پایا گیا تو عالمی سطح پر قحط سالی، عدم استحکام اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا، تیونس اور پاکستان جیسے ممالک میں فسادات اور عدم استحکام سے عالمی سطح پر مستقبل قریب کی صورتحال کا عندیہ ملتا ہے۔ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ اس وقت بہترین کام یہی ہوسکتا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ ختم ہو اور یوکرین کی بندرگاہ کھل جائے۔فروری میں روس کے حملے سے قبل یوکرین کی بندرگاہوں سے سے ہر ماہ 45 لاکھ ٹن زرعی مصنوعات برا?مد کی جاتی تھیں جن میں عالمی ضروریات کے لیے درکار 12 فیصد گندم، 15 فیصد کورن آئل اور 50 فیصد سن فلاور آئل قابل ذکر مصنوعات ہیں۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے یوکرین میں عہدیدار میتھیو ہولنگ ورتھ نے کہا کہ یہ جنگ بھوک کے تباہ کن بحران کی جانب لے جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2021 میں دنیا بھر میں 40 کروڑ افراد کا پیٹ یوکرین کی اجناس سے بھرا تھا، مگر اب کروڑوں افراد کو خوراک کی عدم فراہمی کا سامنا ہے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی