سائبر سکیورٹی کے ماہرین نے عوام بالخصوص، شائقین کرکٹ کو متنبہ کیا ہے کہ سٹیڈیم میں یا باہر کسی جگہ پر پبلک وائی فائی کم سے کم استعمال کریں یا پھر اس کے استعمال کے دوران موبائل بینکنگ سے اجتناب کریں۔ماہرین کے خیال میں پبلک وائی فائی یا کسی جعلساز کی جانب سے آن کیے گئے وائی فائی کے استعمال کے دوران صارف کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی ممکن بنائی جا سکتی ہے، جس سے مالی فراڈ یا معلومات کی چوری کا راستہ ہموار ہو جاتا ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق حکومتی اداروں کو سائبر سکیورٹی کی خدمات فراہم کرنے والے سائبر سکیورٹی ماہر محمد اسد الرحمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی عوامی اجتماع، بالخصوص سٹیڈیم میں بیٹھے شائقین کرکٹ کو وہاں فراہم کیے جانے والے پبلک وائی فائی کے ذریعے ان کے موبائل میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکتی ہے۔انہوں نے دو صورتیں بتاتے ہوئے واضح کہا کہ یا تو اس مخصوص مقام پر فراہم کیے جانے والے پبلک وائی فائی کو ہیک کر کے صارف کے موبائل میں ہونے والی سرگرمیاں دیکھی جا سکتی ہیں، یا پھر سٹیڈیم میں موجود یا اطراف کے علاقے میں لیپ ٹاپ یا موبائل فون کے ذریعے صرف اسی مقاصد کے لیے آن کیے گئے وائی فائی کے ذریعے صارف کے ساتھ دھوکہ دہی کی جا سکتی ہے۔
اسد الرحمان نے مزید بتایا کہ ان دنوں مارکیٹ میں ایک سمارٹ واچ بھی دستیاب ہے جس کے ذریعے آپ صارف کو کسی دوسرے وائی فائی سے اپنے ہاٹ سپاٹ (وائی فائی) پر منتقل کر سکتے ہیں اور صارف کی ذاتی معلومات چرائی جا سکتی ہیں۔ سائبر سکیورٹی کے ماہر ہارون بلوچ نے وائی فائی کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چرائے جانے کے معاملے پر بتایا کہ جب آپ کوئی وائی فائی استعمال کر رہے ہوتے ہیں تو بنیادی طور پر آپ کسی دوسرے موبائل کا سرور استعمال کر تے ہیں جہاں آپ کے موبائل کی ٹریفک کی مانیٹرنگ ہوتی ہے۔وائی فائی فراہم کرنے والا شخص آپ کے موبائل پر ہونے والی سرگرمیاں دیکھ کر اپنی ضرورت کے مطابق ڈیٹا چوری کر سکتا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صرف وائی فائی کنیکٹ کروانے سے ڈیٹا چوری نہیں ہوتا، بلکہ اس مقصد کے لیے جعل سازوں کو خاص مہارت حاصل ہوتی ہے جس کے بعد وہ کسی شخص کو مالی فراڈ کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔ سائبر سکیورٹی کے ماہرین نے وائی فائی کے استعمال کے دوران کسی سائبر حملے سے بچنے کے لیے شائقین کرکٹ یا عوام سے اپیل کی کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اول تو وہ کوئی مشکوک وائی فائی کو استعمال میں نہ لائیں، اور اگر کوئی وائی فائی استعمال کرنا ضروری ہو تو موبائل بینکنگ سے اجتناب کریں یہی اقدامات آپ کو کسی ایسے سائبر حملے سے بچا سکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی