پاکستانی ٹیسٹ کپتان شان مسعود سفارشی کے طعنوں سے تنگ آ گئے۔ ایک برطانوی میگزین کو انٹرویو میں پاکستانی ٹیسٹ کپتان شان مسعود نے کہا کہ مجھے کیریئر میں سفارشی ہونے کے طعنے نے ہمیشہ پریشان کیا، لوگ معلوم نہیں کہاں سے ایسی باتیں لے آتے ہیں حالانکہ میری فیملی کا سلیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے،گذشتہ 10 سال کے دوران میں 6 برس قومی ٹیم سے باہر رہا، ہر بار ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی سے واپسی ممکن ہوئی، میں نے کبھی کسی غیر منصفانہ عمل کی حمایت نہیں کی، لوگ سنی سنائی باتوں پر زیادہ یقین کرنا شروع کردیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بطور قوم ہم کافی جذباتی ہیں،قیادت کی ذمہ داری صرف فیلڈ تک محدود نہیں رہتی ، ملک میں مجھ سمیت ہر کوئی بابر اعظم کا فین ہے، وہ پاکستان کرکٹ کا بہت بڑا اثاثہ ہیں، البتہ جب آپ کپتان ہوں تو بات شان یا بابر کی نہیں ٹیم کی ہوتی ہے، عہدہ اپنی جگہ رہے گاآنے والے لوگ بدلتے رہیں گے، بابر سے لوگ جس طرح محبت کرتے ہیں ان کی جگہ لینا کبھی آسان نہیں، انھوں نے جو عہدہ چھوڑا وہ کسی کو تو حاصل کرنا تھا، میرے لیے اہم اپنے مطابق قیادت کرنااور ٹیم کو آگے بڑھانا ہے۔ شان مسعود نے کہاکہ آپ سوشل میڈیا پر کچھ بھی لکھ دیں لوگ یقین کرلیں گے، یہاں اسپورٹس میں ایسا ہی ہوتا ہے، اگر کسی کھلاڑی کا کسی سے تعلق ہے تو لوگ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ پلیئر محنت سے آگے بڑھا، میں نے ان کی یاد میں ایک پوسٹ لگائی تو جواب میں مجھے گالیاں دی گئیں، وجہ اس دن پاکستان کا انگلینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچ ہارنا بنی،اسی طرح جب میں کپتان بنا تب بھی بہن کے ساتھ ایک پوسٹ پر مجھے برا بھلا کہا گیا تھا، بہن کی وفات کا دکھ کافی گہرا تھا، ان سخت حالات نے مجھے یہ سکھایا کہ ذہنی صحت پر توجہ دینا کتنا ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی