i کھیل

فتح جنگ کی گلیوں میں ٹیپ بال کرکٹ کھیلنے والے علی خان کی امریکی کرکٹ ٹیم تک پہنچنے کی کہانیتازترین

June 07, 2024

ضلع اٹک کے شہر فتح جنگ کی گلیوں میں ٹیپ بال کرکٹ کھیلنے والے علی خان نے امریکہ کے لیے کھیلتے ہوئے پاکستانی مڈل آرڈر کے سب سے اہم بلے بازفخر زمان کو آوٹ کیا ، علی خان نے کہا ہے کہ میں نے امریکہ میں مقامی سطح پر کرکٹ کھیلنا شروع کی ، اس پورے سفر میں سخت محنت کا عمل دخل ہے، باقی جو مقدر میں ہو اور اللہ چاہے ہوتا وہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فتح جنگ میں کرکٹ کھیلتے وقت بہت چھوٹی عمر میں ہی ان کے بھائی نے انھیں بڑے لڑکوں کے ساتھ کھیلنے کا مشورہ دیا تھا کیونکہ میں تیز گیند کرواتا تھا۔ بڑے لڑکوں کے ساتھ کھیلنے اور پھر انھیں حیران کرنے کی یہ عادت علی کے امریکہ منتقل ہونے کے بعد سے لے کر آج تک ان کے کرکٹ کے سفر کا خاصہ رہی ہے۔علی سنہ 2010 میں جب اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ منتقل ہوئے تو ان کے انکل انھیں ایک مقامی کرکٹ کلب لے گئے جہاں انھوں نے صرف تیز بولنگ کی اور بیٹرز کے ڈنڈے اڑا دیے۔ علی نے بتایا کہ جب میں امریکہ پہنچا تو میرا کرکٹ کے حوالے سے خواب ٹوٹ چکا تھا کیونکہ یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ امریکہ میں کرکٹ بھی ہوتی ہے۔ یہاں سے علی نے مقامی سطح پر کرکٹ کھیلنا شروع تو کر دی لیکن بڑے لڑکوں کے ساتھ کھیلنے کی لگن ایسی تھی کہ انھوں نے فیس بک کا سہارے لیتے ہوئے ان دنوں یو ایس اوپن کرکٹ ٹورنامنٹ کے مرکزی منتظم میک قریشی سے رابطہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ بھی اس ٹورنامنٹ میں کھیلنا چاہتے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں ان کی کارکردگی اتنی اچھی رہی کہ انھیں امریکہ کی دوسری ریاستوں سے بلاوے آنے لگے۔

تب تک امریکہ میں کرکٹ تسلسل کے ساتھ کھیلنے کا یہی ایک طریقہ تھا۔ تاہم اس دوران یو ایس کرکٹ نے اعلان کیا کہ وہ ایک کیمپ لگا رہے ہیں جس کے ذریعے امریکہ کی ٹیم کے لیے سیلیکشن ہو گی۔ سیلیکٹرز میں کورٹنی والش بھی شامل تھے۔ علی کے مطابق یہ ٹرائلز بہت سخت تھے اور کل 100 سے زیادہ لڑکے تھے جن میں سے 15 سیلیکٹ ہونے تھے۔ یہاں علی کو پہلی مرتبہ امریکہ کی قومی ٹیم کی نمائندگی کے لیے سیلیکٹ کیا گیا۔ اگلے ہی سال علی کو کیریبیئن پریمیئر لیگ (سی پی ایل) کی ٹیم ایمازون واریئرز نے سیلیکٹ کیا اور وہ اپنے پہلے ہی میچ کی پہلی گیند پر سابق سری لنکن کپتان کمار سنگاکارا کو آٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ گو تب تک سنگارا انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے تھے لیکن بہرحال ایک نامی گرامی کھلاڑی کو آٹ کرنے کے بعد علی کے مطابق ان میں یہ یقین پیدا ہو گیا کہ وہ واقعی اس کریئر میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ تاہم انھیں اس سیزن میں صرف ایک ہی میچ مل سکا۔ اس سفر کو سنہ 2018 میں اس وقت اٹھان ملی جب ویسٹ انڈیز کے سابق کھلاڑی ڈوین براوو یو ایس اوپن کھیلنے آئے۔ وہ علی کی ٹیم کا حصہ تھے اور انھیں فورا ہی اس نوجوان فاسٹ بولر میں کچھ الگ نظر آیا اور انھوں نے علی خان کو اپنی ٹیم ٹرینیبگیو نائٹ رائڈرز کے لیے سیلیکٹ کیا۔ علی اس سیزن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولرز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر تھے اور اب ان کے لیے دیگر لیگز کے دروزے بھی کھلنے لگے۔ ایک جانب انھیں لیگز میں کھیلنے کا موقع مل رہا تھا تو دوسری جانب امریکہ کی ٹیم ڈویژن فائیو سے ترقی کرتے کرتے اب ڈویژن ون اور پھر ورلڈ کپ تک آن پہنچی تھی۔علی کہتے ہیں کہ اس پورے سفر میں سخت محنت کا عمل دخل اور ظاہر ہے کہ جو مقدر میں ہو اور اللہ چاہے ہوتا وہی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی