قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ہمارا فوکس صرف جیت پر ہے،یقین ہے کہ ورلڈکپ جیت کر لائیں گے، عامر جمال کو پالش ہونے میں وقت لگے گا ، چیئرمین پی سی بی کھلاڑیوں کو اعتماد دے رہے ہیں، وہ کھلاڑیوں کو 100 فیصد کارکردگی دکھانے کا کہہ رہے ہیں ، میرے لیے پندرہ کے پندرہ کھلاڑی اہم ہیں،یہ پرسنل گیم نہیں ہو رہی، جو ٹیم کیلئے بہتر ہوگا اس پر بیٹھ کر بات کریں گے،جو کھلاڑی ٹیم کیلئے بہتر تھے ان کو شامل کیا، محمد حارث کی ٹاپ آرڈر میں جگہ نہیں بن رہی تھی، ٹاپ آرڈر میں اس وقت رضوان، فخر اور صائم ایوب بہتر پرفارم کر رہے ہیں،حارث روف آرام کے بعد واپس آرہا ہے امید ہے اچھا پرفارم کرے گا،حسن علی بیک اپ ہے 15 میں نہیں ، ٹیسٹ میچ کی کارکردگی کو ٹی 20 سے نہیں ملایا جا سکتا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ماضی میں جو ہوگیا وہ ہوگیا، پہلے ٹرافی نہیں جیت سکے تھے مگر اس مرتبہ اعتماد اور یقین ہے کہ ٹرافی ہم لے کر آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کھلاڑی آپس میں یہی باتیں کررہے ہیں کہ ورلڈکپ کیسے جیتیں؟ انہوں نے بتایا کہ عامر جمال کو تھوڑا وقت لگے گا، جتنا کھیلے گا اتنا ہی سیکھے گا، عامر جمال کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پرفارمنس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حارث روف پر واپسی کا پریشر ہے، لیکن اس نے جلدی ریکور کرلیا،حارث روف کی ٹی ٹوئنٹی میں بہترین پرفارمنسز ہے۔ محمد حارث کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بابر اعظم نے بتایا محمد حارث کا نمبر ٹاپ آرڈر کا ہے اور ٹاپ آرڈر میں بہت سے کھلاڑی موجود ہیں، محمد حارث کو پی ایس ایل میں موقع ملا مگر وہ ایسا پرفارم نہ کرسکا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی ہمیں بہت اعتماد دے رہے ہیں، وہ آکر ہم سے بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری کوچ گیری کرسٹن سے بات چیت چل رہی ہے، ان کا بہت تجربہ ہے، ان کو پتا ہے کہ ہمارا لائن اپ کیا ہے، گیری کرسٹن کا اسائنمنٹ جیسے ہی ختم ہوگا وہ ہمارے ساتھ ہوں گے، ہم گیری کرسٹن کو تمام تر اپڈیٹس دے رہے ہیں، جتنی جلدی وہ ہمارے ساتھ آئیں گے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا کوئی انفرادی گول نہیں ہے، ہم بحیثیت ٹیم کھیلیں گے اور متحد ہوکر نتائج دیں گے، یہ کسی ایک کا کھیل نہیں ہے، جو ٹیم کے لیے بہترین ہوگا ہم اس کے ساتھ جائیں گے۔ کپتان نے کہا کہ صرف ویرات کوہلی کے خلاف پلاننگ نہیں کررہے بلکہ ہم پوری بھارتی ٹیم کے خلاف منصوبہ بندی کریں گے۔ حسن علی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے بتایا کہ حسن علی کو بیک اپ کے طور پر شامل کیا گیا ہے، حسن علی کے بارے میں سلیکٹرز کلیئر کرچکے ہیں، اس کے پاس تجربہ ہے، سب سلیکٹرز نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے، سلیکشن میں کسی پلیئر کے ساتھ زیادتی نہیں کی گئی۔ کپتان نے بتایا کہ ہم پر امید ہیں، امید ہمیشہ ہی رکنی چاہیے، ہم میچ جیت کر قوم کو خوشیاں دینا چاہتے ہیں، کرکٹ پاکستان کو جوڑتی ہے، سب ایک پیج پر ہوتے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر میچ میں 200 رنز نہیں ہوتے کنڈیشن دیکھنا پڑتی ہیں، ہم وہاں جاکر دیکھیں گے یہ کیا صورتحال ہے۔ یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ یکم جون سے 29 جون تک امریکا کے 3 اور ویسٹ انڈیز کے 6 مقامات پر کھیلا جائے گا، امریکا کے گرینڈ پریری اسٹیڈیم میں اس ٹورنامنٹ کا آغاز ہوگا۔ ٹورنامنٹ میں 20 ٹیمیں 55 میچز کھیلیں گی، اب تک متعدد ٹیموں نے اپنے اسکواڈ کا اعلان کرلیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی