اسپین کی عدالت نے سابق فٹ بال سربراہ لوئس روبیالیس کو خاتون کھلاڑی جینی ہرموسو کو زبردستی بوسہ دینے پر جنسی حملے کا مجرم قرار دیتے ہوئے جرمانہ عائد کر دیا تاہم انہیں جبر کے الزام سے بری کر دیا گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق استغاثہ نے لوئس روبیالیس کو جنسی حملہ کرنے پر ڈھائی سال اور زبردستی کرنے پر 18 ماہ کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔اسپین کی ہائی کورٹ کے جج نے لوئس روبیالیس کو بوسہ دینے پر جنسی زیادتی کا مجرم قرار دے دیا اور اس پر 10 ہزار 800 یورو ( 11 ہزار 300 ڈالر )جرمانہ عائد کیا، تاہم قید کی سزا نہیں دی گئی۔لوئس روبیالیس پر یہ پابندی بھی عائد کی گئی ہے کہ وہ جینی ہرموسوکے 200 میٹر کے دائرے میں آنے اور ایک سال تک اس کے ساتھ بات چیت نہ کرے۔ورلڈ کپ 2023 جیتنے کے بعد اسپین فٹبال فیڈریشن کے سربراہ لوئس روبیالیس نے اسپین کی خاتون فٹبالر جینی ہرموسو کے ہونٹوں پر بوسہ دیا تھا جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔34 سالہ خاتون کھلاڑی جینی ہرموسو نے 3 فروری کو مقدمے کی سماعت کے پہلے دن کہا تھا کہ وہ بغیر رضامندی بوسے کے بعد بے عزتی محسوس کرتی ہیں
جو کسی بھی سماجی یا کام کے دوران نہیں ہونا چاہیے۔ان کے ساتھی کھلاڑیوں نے حلف کے تحت بیان کیا تھا کہ وہ اس واقعے کے بعد کس طرح روئی اور خود کو مجبور محسوس کیا، جبکہ خاتون کھلاڑی کے بھائی رافیل ہرموسو نے کہا تھا کہ انہیں معاملہ نہ بڑھانے کے معاملے پر دبا تھا۔لیکن 47 سالہ لوئس روبیالیس نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کھلاڑی نے بوسے پر رضامندی ظاہر کی، جب وہ فتح کا تمغہ وصول کرنے گئی تھیں، جسے دنیا بھر میں براہ راست نشر کیا گیا، اور سابق فٹ بال سربراہ نے واقعے کے بعد دبا ڈالنے سے انکار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ خاتون کھلاڑی نے مجھے مضبوطی سے پکڑا اور مجھے اٹھا لیا اور جب میں نیچے آیا تو ان سے پوچھا کہ کیا میں تمہیں بوسہ دے سکتا ہوں، جس پر انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔لوئس روبیالیس نے اعتراف کیا کہ واقعے میں غلطی کی ہے، مزید کہنا تھا کہ انہیں زیادہ بہتر کردار ادا کرنا چاہیے تھا، تاہم انہوں نے انکار کر دیا کہ انہوں نے کوئی جرم کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی