ایشین گیمز میں شرکت کرنیوالے قومی ایتھلیٹس کے ڈوپ ٹیسٹ کرانیکا معاملہ پیچیدہ صورتحال اختیار کر گیا، سپورٹس بورڈ اور اتھلیٹکس فیڈریشن کی مبینہ ساز باز پر ایتھلیٹس کی شفاف ڈوپنگ کو یقینی بنانے کیلے سوالات اٹھنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل ایتھلیٹکس چیمپین شپ میں پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کی مبینہ ساز باز کے باعث ڈوپ ٹیسٹ سے غاب ہونیوالے اتھلیٹ محمد نواز کا مبینہ پیسوں کے عوض ڈوپ ٹیسٹ نہیں لیا گیا تھا ، ایتھلیٹکس فیڈریشن قومی ایتھلیٹ کو ڈوپ ٹیسٹ کرانے کیلے پیش نہ کرنے سمیت میڈل سرمنی میں بھی فرار ہونیوالے گولڈ میڈلسٹ محمد نواز کو سامنے نہ لا سکی تھی ۔ دوسری جانب پاکستان سپورٹس بورڈ کیری ہیبلیٹیشن اور میڈیکل وونگ کے ڈی سی او عارف حلیم کے قومی اتھلیٹس کیساتھ مبینہ مک مکا کے الزامات بھی سامنے آے جنہوں نے غاب ہونیوالے اتھلیٹ محمد نواز سے مبینہ پیسوں کے عوض ڈوپ ٹیسٹ نہیں لیا تھاجبکہ ایسی ہی اطلاعات نیشنل گیمز میں مثبت ڈوپ ٹیسٹ کا شکار ہونیوالے واپڈا کی رابعہ عاشق کے بارے میں بھی ہیں۔کھیلوں سے تعلق رکھنے والے حلقوں نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈاریکٹر جنرل شعیب کھوسو سے ان معاملات کی فوری انکواری کروانے کا مطالبہ کرتے ہوے کہا ہے کہ ڈوپ سے متعلق زیرو ٹالرنس کو یقینی بنایا جاے تاکہ ایشین گیمز میں ملک کو کسی بدنامی سے بچایا جا سکے۔واضح رہے کہ واڈا قوانین کے تحت ڈوپنگ کنٹرول آفیسر کورس کی تجدید ہر 2 سال کے بعد ضروری ہے تا کہ نئے قوانین اور طریقہ کار سے آگاہی رہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی