بین الاقوامی شہرت یافتہ فیشن ڈیزائنر و اداکار حسن شہریار یاسین نے اپنے بچپن اور والدہ کے ساتھ گزاری گئی سخت غربت کی زندگی سے متعلق انکشاف کیا ہے۔حسن شہریار یاسین نے حال ہی میں معروف اداکار و میزبان احمد علی بٹ کی پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور طویل انٹرویو دیا۔اس دوران ڈیزائنر و اداکار نے اپنی زندگی کے مختلف پہلوں پر تفصیلی بات چیت کی اور فیشن انڈسٹری میں آنے کے فیصلے کے پیچھے چھپی لمبی کہانی سنائی۔حسن شہریار یاسین نے اپنے والد اور والدہ کے پس منظر سے متعلق بھی بات کی۔ اداکار کے مطابق والدہ، میرے والد کے مقابلے میں معاشی طور پر زیادہ مستحکم گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں مگر حالات نے انہیں بہت کڑا وقت دکھایا، والدہ نے مجھے اور بہن کو پالنے کے لیے دن میں چار چار نوکریاں بھی کیں۔پاکستان شوبز انڈسٹری میں سرجری کی وجہ سے سب فنکاروں کی شکلیں ایک جیسی ہیںاداکار کا انٹرویو کے دوران والدہ اور اپنے بچپن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ والدہ اور والد میں طلاق کے بعد میرا بچپن، امریکا، لندن، یورپ میں گزرا، والدہ کو ڈر تھا کہ طلاق کے بعد والد ہمیں ان سے چھین نہ لیں، اسی لیے والدہ میرے اور بہن کے ساتھ مختلف ملکوں کا سفر کرتی رہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے والدہ کے ساتھ ایک وویمن ہاسٹل میں بھی وقت گزارا ہے جہاں والدہ مجھے کھڑکی کے ذریعے ہاسٹل کے اندر اور باہر بھیجتی تھیں، وویمن ہاسٹل میں بچوں کو ساتھ رکھنے کی خواتین کو اجازت نہیں تھی اسی لیے میں دو دو ماہ تک اس ڈر سے بولتا نہیں تھا کہ ہم کہیں پکڑے نہ جائیں۔حسن شہریار یاسین نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ میں نے 12 سال کی عمر میں بیرون ملک کام کرنا شروع کر دیا تھا
کیوں کہ میں سمجھ گیا تھا کہ پیسہ ہوگا تو اچھی زندگی گزار سکیں گے، میں نے پیٹرول پمپ سے لے کر برگر کی دکان اور یہاں تک کہ تعمیراتی جگہوں پر اینٹیں تک اٹھانے کا کام کر رکھا ہے۔حسن شہریار یاسین نے انکشاف کیا کہ 15 سال کی عمر میں والدہ سمیت جب پاکستان آئے تو ایک روڈ حادثے میں میری بینائی چلی گئی تھی اور چہرے کی کھال اتر گئی تھی، متعدد آپریشن کے بعد میں دوبارہ سے عام زندگی کی جانب آیا۔حسن شہریار نے فیشن ڈیزائنر بننے کے اپنے ذہن میں آنے والے پہلے خیال سے متعلق بھی بات کی۔حسن شہریار یاسین کا کہنا تھا کہ میں نے بچپن میں والدہ کے ہمراہ لیڈی ڈیانا کی شادی دیکھی تھی، میں نے جب لیڈی ڈیانا کو سفید لباس میں دیکھا تو سمجھا کہ بس یہی شہرت ہے اور یہی زندگی ہے، میرے ذہن میں تھا کہ عوام کا سمندر لیڈی ڈیانا نہیں بلکہ ان کے لباس کو دیکھ کر تالیاں بجا رہا ہے۔اسی دوران بس فیشن ڈیزائنر بننے کا سوچا اور اس سوچ پر قائم رہا، شروع شروع میں ٹشو سے بہن کے لیے فراک بنایا کرتا تھا اور ایسا کرتے کرتے فیشن سینس سیکھ گیا۔اداکار نے بطور فیشن ڈیزائنر اپنے پہلے شو سے متعلق بھی بات کی۔انٹرویو کے دوران حسن شہریار یاسین کا کہنا تھا کہ 1994 میں، میں نے لاہور میں پہلی بار بطور فیشن ڈیزائنر آڈیشن اور انٹرویو دیا تھا جس میں مجھے منتخب کر لیا گیا تھا۔ معروف فیشن ڈیزائنر حسین شہریار یاسین المعروف ایچ ایس وائے کا کہنا تھا کہ میں نے فیشن ڈیزائننگ میں قدم رکھتے ہی شہرت حاصل کر لی تھی، یہ بس تکے تھے اور اللہ کی مہربانی تھی، میرا اس میں کوئی خاص کمال نہیں تھا۔یاد رہے کہ 47 سالہ ڈیزائنر ایچ ایس وائے اپنے کئی انٹرویوز میں ماضی کی سختیوں اور تلخ یادوں کو تازہ کر چکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی