وزارت بین الصوبائی رابطہ اور پاکستان سپورٹس بورڈ نے نئی سپورٹس پالیسی بارے اہم اسٹیک ہولڈرز سے سفارشات لے بغیر ہی آئندہ پانچ سالہ سپورٹس پالیسی کا مجوزہ ڈرافٹ تیار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق سال 29-2024کی نئی سپورٹس پالیسی کی سفارشات کی توثیق کیلئے پاکستان سپورٹس بورڈ نے آج (جمعہ) کو اسلام آباد میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا ہے جس میں بیوروکریسی کی جانب سے تیار کردہ مجوزہ نئی سپورٹس پالیسی کو پیش کیا جائیگا جبکہ کاغذی کارروائی پوری کرنے کیلئے وزارت بین الصوبائی رابطہ اور پاکستان سپورٹس بورڈ نے متعلقہ اداروں کو ایک خط اور نی مجوزہ سپورٹس پالیسی کا ڈرافٹ بھی بھجوا دیا ہے۔ اس سے قبل وزارت بین الصوبائی رابطہ کی بیوروکریسی نے حیران کن طور پر خاموشی سے پی ایس بی گورننگ بورڈ کے ذریعے پاکستان سپورٹس بورڈ کے نے آئین میں کچھ ایسی متنازعہ شقیں شامل کرنے کی منظوری بھی دی جو وفاقی حکومت اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے 2014میں ہونیوالے معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کا نیا آئین جو وفاقی کابینہ سے منظوری کا منتظر ہے کی متنازعہ شقوں سے پی ایس بی کو سپورٹس فیڈریشنز کے معاملات میں کھلم کھلا مداخلت کرنے سمیت لامحدود اختیارات مل جائینگے ۔ساتھ ہی انٹرنیشنل ٹورنامنٹس کیلے ٹیموں کی سلیکشن میں مداخلت ہے جس کیلئے پی ایس بی کی حمایت لازمی قرار دی گئی ہے۔ نے مجوزہ آئین میں یہ بھی شرط ہے کہ کسی بھی قومی اسپورٹس فیڈریشن، کھیلوں کی تنظیم، ایسوسی ایشن یا کلب کا کوئی کھلاڑی یا ٹیم پی ایس بی بورڈ کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر نہیں کرے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی