پاکستان اور آسیان ممالک کے درمیان تجارت 11 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، آسیان اور پاکستان کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی کا آغاز ، مشرقی ایشیا پاکستان کا بنیادی تجارتی شراکت داربن گیا،آسیان2050 تک دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن جائے گی،رکن ممالک کامجموعی جی ڈی پی 3 ٹریلین ڈالر،گوادر آسیان کیلئے گیٹ وے بنے گا۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن آسیان کے رکن ممالک کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کے لیے ایک موثر اور نتیجہ خیز حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔سی پیک نے پاکستان کو آسیان کے ارکان سمیت مختلف ممالک سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا بہترین موقع فراہم کیا ہے۔ سی پیک کے تحت مختلف منصوبے پاکستان اور آسیان ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔آسیان کمیٹی اسلام آباد کے چیئرمین Nguyen Tien Phong کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان اور آسیان ممالک کے درمیان تجارت 11 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ آسیان اور پاکستان نے آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی کا آغاز کیا ہے تاکہ مجموعی اقتصادی مصروفیت کو بڑھایا جا سکے۔آسیان کے ساتھ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے ذریعے حاصل کیے جانے کی بہت بڑی اقتصادی صلاحیت موجود ہے۔
گلوبلائزیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے مشرقی ایشیا پاکستان کا بنیادی تجارتی شراکت دار ہے۔ مختلف صنعتوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور تعاون کو بڑھانے پر زور دینے کے ساتھ جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامکس کی طرف یہ تبدیلی حالیہ برسوں میں واضح ہوئی ہے۔آسیان ایک 10 رکنی متحرک تنظیم بن گئی ہے جس کے اراکین میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاوس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام شامل ہیں، جن کی مجموعی جی ڈی پی 3 ٹریلین ڈالرسے زیادہ ہے۔ آسیان اب دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے جو2050 تک چوتھی بڑی معیشت بن جائے گی۔انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے ایک ریسرچ فیلو نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ آسیان نے پاکستان کے ساتھ خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری، تعلیم، انسانی وسائل کی ترقی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسیان ممالک کے درمیان بہت سی مشترکات ہیں جن میں ثقافت اور مذہب کی مضبوط وابستگی شامل ہے حالانکہ پاکستان کو اپنی معیشت کو آزاد کرنے کے باوجود آسیان کے ممبران کے ساتھ تجارت سے مطلوبہ سطح تک فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ریسرچ فیلو نے کہا کہ پاکستان سی پیک کو فروغ دے کر اور میگا پراجیکٹ کی مختلف سکیموں کے تحت مختلف قسم کی سازگار تجاویز پیش کر کے آسیان کے ممبران سے مناسب سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے۔گوادر کے مکمل ہوتے ہی پاکستان کے پاس ایک گہرے پانی کی بندرگاہہوگی جو خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ممالک کے لیے گیٹ وے کا کام کر سکتی ہے۔ بعد میں وہ اسے آسیان ممالک کو برآمدات کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برآمدات کا غیر تسلی بخش حجم پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مستقل مسئلہ ہے کیونکہ اس نے جی ڈی پی کی نمو کو بری طرح متاثر کیاہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں میں قائم ہونے والے خصوصی اقتصادی زونز غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کریں گے۔ پاکستان اپنی صنعتی بنیاد کو متنوع بنانے کی کوشش کر رہا ہے اورآسیان مارکیٹیں اسے مواقع فراہم کر سکتی ہیں۔ پاکستان صنعت کاری کے ذریعے اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے آسیان ممالک سنگاپور، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس آسیان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے کر اپنی برآمدات کو بڑھانے کا موقع بھی ہے۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور آسیان ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے لیے ممکنہ شعبوں کو تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے مختلف فورمز پر کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی معیشت کو تبدیل کرنے اور فی کس آمدنی اور جی ڈی پی بڑھانے کے لیے ملائیشیا کے ماڈل پر عمل کرنا چاہیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی