چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے تفصیلی فیصلے پرتاریخ نہ لکھے ہونے پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگرہمارے ججز رولز کو فالو نہیں کرینگے تو کون کریگا، تفصیلی فیصلہ میں تاریخ لکھی ہونی چاہیے۔سپریم کورٹ میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی منظورہونے کے خلاف اپیل پرسماعت کے دوران درخواست گزارسجاد علی خان نے اپنی پٹیشن واپس لے لی جس پرعدالت نے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل فاروق ایچ نائیک نے ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ پڑھا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے استفسارکیا کہ تفصیلی فیصلے کی تاریخ کیا ہے؟ وکیل درخواست گزارنے جواب دیا کہ مختصر فیصلے کی تاریخ لکھی ہے لیکن تفصیلی فیصلے کی تاریخ نہیں لکھی ہوئی۔تفصیلی فیصلے پرتاریخ نہ لکھے ہونے پرچیف جسٹس نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگرہمارے ججز رولز کو فالو نہیں کرینگے تو کون کریگا، تفصیلی فیصلہ میں تاریخ لکھی ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا کہ دوسروں کا احتساب کرو لیکن اپنوں کو نہ پوچھیں، مختصرحکم دیا اورچھ مہینے گزارکرتفصیلی فیصلہ دے دیا، فیصلوں پر تاریخ نہ ہونے سے عوام کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔وکیل درخواست گزار فاروق نائیک نے کہا کہ فہمیدہ مرزا اورذوالفقار مرزا دونوں الیکشن ہار چکے ہیں جبکہ وکیل بینک نے موقف اپنایا کہ فریقین 25 سال سے بینک کے نادہندہ ہیں
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی