سندھ ہائیکورٹ نے شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ سچل کے علاقے سے لاپتہ شہری کسی مقدمے میں گرفتار ہے، اس کے ساتھ ہی عدالت نیشہری کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔ تفصیلاکے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران شہری کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ میرا بیٹا سمیر آفریدی 2015 سے لاپتہ ہے اب تک کوئی معلومات نہیں ملی ہیں، 9 سال سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے دھکے کھا رہے ہیں، اب تک ہمیں انصاف نہیں ملا۔شہری کی والدہ نے کہا کہ عدالتوں سے کوئی انصاف نہیں ہوتا تو عدالتیں بند کردیں، میرا بیٹا گھر کا سربراہ تھا، 2015 میں اسے قانون نافذ کرنے والے ادارے لے کر گئے تھے۔عدالت نے تفتیشی افسرسے استفسارکیا کہ شہری کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ متعدد جے آئی ٹی اجلاس اور صوبائی ٹاسک فورس اجلاس ہوچکے ہیں، شہری کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے اورمالی معاونت کی سمری بھی منظور ہوچکی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی